میاں چنوں (نمائندہ خصوصی) ممتاز اقلیتی رہنما او رسابق ممبر ضلع کونسل خانیوال و چئیرمین یونین کونسل 58 چوہدری سلامت اللہ رکھا کی پہلی برسی امرت نگر فٹ بال سٹیڈیم 133 سولہ ایل میں منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے مہر عامر حیات ہراج سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ مرحوم علاقہ کی ایک قد آور سیاسی وسماجی شخصیت تھے جن کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ چوہدری سلامت اور ان کے گروپ کے ساتھ ہراج خاندان کے دیرینہ تعلقات ہیںاور سیاست میں اُن سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہے۔یہی وجہ ہے کہ سیاست میں وہ میرے دیگر بزرگوں کی طرح ایک استاد کی حیثیت رکھتے ہیں۔
اس موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب میںدورو نزدیک سے نمایاں سیاسی ،سماجی ومذہبی شخصیات اورصحافی و وکلاء برادری سمیت لوگوں کی ایک کثیر تعدادنے شرکت کی۔تقریب کے دعائیہ حصہ میں ریورنڈ فادر اسحاق پیرش پریسٹ امرت نگر نے پاک ماس کی قربانی گزرانی جبکہ مرحوم کی عوامی خدمات کے حوالے سے سابق ممبر قومی اسمبلی پیر محمد اسلم بودلہ،مولانا شوکت علی ورک،چوہدری صابر خورشید نندا جنرل کونسلر،انسپکٹر بشارت شہزاد گل،اے ڈی ساحل منیر اور سربراہ چوہدری سلامت گروپ چوہدری اندریس راجہ نے بھی خطاب کیا۔واضح رہے کہ ملکی سطح پر امرت نگر کی پہچان ،ایک جہاندیدہ سیاسی و سماجی شخصیت اور مقبول و ہردلعزیز اقلیتی رہنماچوہدری سلامت اللہ رکھا1943ء میں ضلع خانیوال کے مشہورگائوں 133-16.Lامرت نگرکے ایک زمیندار گھرانے میںپیدا ہوئے ۔انہوں نے 1979 ء میں پہلی بار یونین کونسل کا الیکشن لڑا اور کونسلر بن گئے ۔اسی الیکشن میں کامیابی کے بعدآپ وائس چئیرمین اورچئیرمین کے مناصب پر بھی فائز رہے۔اپنے سیاسی کیرئیر کی شروعات میں ہی کامیابیاں سمیٹنے کے بعد آپ کے درخشندہ سیاسی مستقبل کے خدوخال نمایاں ہوگئے اورآنے والے وقتوں میں اس حوالے سے آپ نے بے پناہ شہرت و مقبولیت حاصل کی۔
سیاسی و سماجی خدمات کے اسی سفر میں آپ متعدد بار ممبر ضلع کونسل و ممبر ضلعی امن کمیٹی اور سال2015 ء کے بلدیاتی انتخابات میں یونین کونسل58 امرت نگر کے چئیرمین بنے۔جنوبی پنجاب بالخصوص ضلع خانیوال کی مسیحی برادری میں جو شہرت و مقبولیت آپ کے حصے میں آئی وہ آج تک کسی اور کو نصیب نہیں ہوسکی۔آپ ایک نڈر اور بے باک لیڈر تھے اور کمیونٹی مفادات کے حوالے سے کبھی بھی کسی مصلحت سے کام نہ لیتے۔ مقامی و قومی سطح پراقلیتوں کو درپیش مسائل و مشکلات کے ضمن میں آپ بلا خوف و خطر ہمیشہ فرنٹ لائن پر موجود ہوتے اور اپنے لوگوں کا حوصلہ بڑھاتے۔اپنی کمیونٹی کے حقوق کی جدوجہد کے تناظر میں ہی آپ نے سال 2011ء میں نیشنل منارٹی موومنٹ کے نام سے ایک ملک گیر سیاسی جماعت بنائی جس کی تعارفی تقریب اسی سال ڈسٹرکٹ پریس کلب خانیوال میں منعقد ہوئی اور بعدازاں اسی تنظیمی پلیٹ فارم سے آپ بارہا اقلیتوں کے مساویانہ حقوق کی آواز بلند کرتے رہے ۔سال 2014ء میں امرت نگر کی آباد کاری کی سوسالہ جوبلی کے موقع پر گائوں کے لئے تاریخ ساز سیاسی و سماجی خدمات کے اعتراف میں آپ کو حسنِ کارکردگی کے لائف ٹائم اچیوومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ۔اقلیتی حلقوں کی ایک نمایاں پہچان ہونے کے علاوہ مجموعی لحاظ سے بھی آپ کا شمار علاقہ کی معتبرو با اثر شخصیات میں ہوتا تھا ۔ یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ آپ پورے علاقہ میں مسیحی مسلم رابطے کا ایک روشن مینارتھے ۔بدیں وجہ مقامی سطح پرتمام حکومتی و غیر حکومتی اورسیاسی و سماجی حلقوں میں آج بھی آپ کا نام پورے وقار و احترام سے لیا جاتا ہے۔تقریباً 40سال تک ایک بھرپور اور قائدانہ زندگی گزارتے ہوئے آپ 5 مارچ بروز سوموار راہیء ملکِ عدم ہوگئے۔