برطانیہ (جیوڈیسک) شام کے ایک حراستی مرکز میں موجود شمیما بیگم کا تین ہفتے کا بچہ انتقال کر گیا ہے۔ برطانیہ نے شمیما بیگم کی برطانوی شہریت چند روز قبل منسوخ کر دی تھی جس پر اب حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔
چار برس قبل برطانیہ سے فرار ہو کر شام میں دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹيٹ‘ کی رکن بننے والی شميما بيگم کے نومولود بچے کا شام ميں انتقال ہو گيا ہے۔ سيريئن ڈيموکريٹک فورسز نے اس خبر کی تصدیق کر دی ہے۔ انيس سالہ شمیما بیگم نے چند روز قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ واپس برطانيہ جا کر اپنے بچے کی پرورش کرنا چاہتی تھيں۔ تاہم بدھ چھ مارچ کو برطانوی حکومت نے ان کی شہريت منسوخ کر دی تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اطلاع ہے کہ ان کا بيٹا نمونيا کی وجہ سے ہلاک ہوا۔ ’داعش کی دلہن‘ کے نام سے مشہور شميما بيگم کے ہاں يہ بيٹا گزشتہ ماہ ہی پيدا ہوا تھا۔ اس سے قبل بھی ان کے دو بچے بيماری و خوراک کی عدم دستيابی کے سبب ہلاک ہو چکے ہيں۔
برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کے ترجمان نے کہا تھا کہ شمیما بیگم کی برطانوی شہریت ’ناقابل تردید ثبوت‘ اور سلامتی کی وجوہات کی بنا پر منسوخ کی گئی۔ اس فیصلے کے بعد نہ صرف برطانیہ بلکہ یورپ بھر میں یہ بحث شروع ہو گئی کہ دہشت گرد گروہ داعش کا حصہ بننے والے یورپی شہریوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کیا کیا جائے۔
شمیما بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے کے بعد ان کے والد احمد علی کا کہنا تھا کہ شمیما کے پاس دوہری شہریت نہیں ہے اور وہ صرف برطانوی شہری ہیں۔
برطانیہ کی اپوزیشن لیبر پارٹی کے مطابق شمیما بیگم کو شام کے ایک ایسے حراستی مرکز میں تنہا چھوڑنا جہاں نومولود بچوں کے بچنے کے امکانات انتہائی کم ہوں انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل تھا۔ اپوزیشن پارٹی کی رکن پارلیمان ڈیانے ایبٹ کے مطابق، ’’شمیما بیگم کے بیٹے جاراح کی موت حکومت کے ضمیر پر ایک دھبہ ہے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’وزیر داخلہ نے اس برطانوی بچے کو دھوکا دیا اور انہیں بہت سی باتوں کا جواب دینا ہو گا۔‘‘
دوسری طرف حکمران جماعت کنزرویٹیو پارٹی کے ایک رُکن نے بھی شمیما بیگم کی شہریت منسوخ کرنے کے حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومے نے عوامیت پسندی کو اصولوں پر ترجیح دی۔
شمیما بیگم فروری میں شام کے ایک مہاجر کیمپ میں منظر عام پر آئیں۔ انیس سالہ شمیما بیگم نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ گھر واپس جانا چاہتی ہیں۔ تاہم بظاہر اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ دینے پر شرمندگی کا اظہار نہ کرنے کی وجہ سے برطانیہ میں ان پر تنقید کی گئی اور ان کے اہل خانہ نے بھی اس پر افسوس کا اظہار کیا۔
شمیما بیگم فروری 2015 میں اپنی دو دیگر دوستوں کے ساتھ لندن سے شام چلی گئی اور وہاں داعش کے کارکن ایک ڈچ شہری یاگو ریڈییک سے شادی کر لی۔
برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کے کہنے پر شمیما بیگم کی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ساجد کے بقول وہ کوئی ایسا فیصلہ نہیں کریں گے، جس سے کسی شخص کی شناخت ہی ختم ہو جائے یعنی اس کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت ہی نہ ہو۔
شمیما بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے کے بعد ان کے والد احمد علی کا کہنا تھا کہ شمیما کے پاس دوہری شہریت نہیں ہے اور وہ صرف برطانوی شہری ہیں۔ یہ مقدمہ آج کل عدالت میں ہے۔
شمیما بیگم لندن کے بیتھنل گرین علاقے کے ایک اسکول کی ایک ذہین طالبہ تھی۔ تاہم، وہ فروری 2015 میں اپنی دو دیگر دوستوں کے ساتھ شام چلی گئی اور وہاں داعش کے کارکن ایک ڈچ شہری یاگو ریڈییک سے شادی کر لی۔ تین ہفتے قبل شمیما بیگم نے شام کے ایک کیمپ میں ایک بچے کو جنم دیا تھا۔ شمیما کا 27 سالہ شوہر بھی کُرد فورسز کی حراست میں ہے۔