سیاستدانوں کی زندگی عوامی مینڈیٹ سے مرصع ہوتی ہے۔عوام کا مینڈیٹ ہی ان کی حقیقی قوت ہو تاہے کیونکہ اسی مینڈیٹ سے وہ اقتدار کی مسند تک رسائی حاصل کرتے ہیں ۔سیاستدان سب کچھ برداشت کر جاتے ہیں لیکن انھیں عوامی عدالت میں شکست پسند نہیں ہو تی کیونکہ اس سے ان کی ساری نوازشات اور انعام و اکرام کادریا خشک ہو جاتا ہے۔ نریندر مودی اسی جیت کی خاطر دیوانہ بناہوا ہے ۔وہ اپنی جیت کی خاطر ہر حربہ استعمال کر رہا ہے ۔برِ صغیر شروع دن سے ہی باہمی عداوت کی وکٹ پر کھیلتا رہا ہے اور بے شمار کاوشوں کے باوجود د عداوت کا یہ جذبہ ماند نہیں پڑ سکا لہذا جو لیڈر جنگ کی آگ بڑھکانے کی کوشش کرتا ہے مقبول ہو جاتا ہے کیونکہ یہاںدشمنی کا چورن بکتا ہے۔
نریندر مودی دشمنی کے اسی فلسفے پر عمل پیرا ہیں اور آنے والے انتخابات سے قبل جنگ کا ماحول پیدا کر نا چاہتے ہیں۔انھیں یقین ہے کہ پاکستان کے خلاف بڑھکیں مارنے ، الزامات لگانے اورا نھیں برا بھلا کہنے سے جنتا کے ووٹ ان کی جھولی میں پڑ جائیں گیاور وہ الیکشن جیت کر اقتدار کے سنگھاسن پر برا جمان ہو جائیں گے ۔ان کا سارا زور جیت پر مرکوز ہے اور جیت کا یہی نشہ انھیں امن کا دشمنی پر ابھار رہا ہے۔دنیا انھیں امنِ عالم کے قاتل کے روپ میں دیکھ رہی ہے لیکن ان کی ذات پر کوئی اثر نہیں ہو رہا۔ان کی بڑھکیں اور مائنڈ سیٹ وہی ہے کہ پاکستان دہشت گردی کاگڑھ ہے حالانکہ سچ یہ ہے کہ وہ خود گجرات میں مسلمانوں کے قتلِ عام کی وجہ سے پوری دنیا میں قصائی کے نام سے جانا پہچانا جاتا ہے ۔نسل کشی کی کی انہی حرکات کی وجہ سے ماضی میں امریکہ نے انھیں ویزہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ الگ بات کے باہمی مفادات کی ڈور میں بندھ جانے سے اب دونوں میں گہری دوستی ہے۔اندرا گاندھی جو کہ بھارتی سیاست کا ایک درخشاں ستارا تھا اس نے بھی اپنی جیت کی خاطر ایمر جنسی کا نفاذ کیاتھا لیکن جیت کا پانسہ الٹ پڑ گیا ۔ایمر جینسی کا نفاذ اگر چہ بھارت کی بڑ ھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کی خاطر تھا لیکن اسے عوامی پذیرائی نہ مل سکی ۔پاکستان میںجنرل ایوب خان نے بھی پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لئے خاندانی منصوبہ بندی کا پروگرام شروع کیا تھا لیکن ان کے شروع کردہ پروگرام کاحشر بھی بہت براہوا تھا اور ان کے خلاف نفرت کا باعث بنا تھا۔ اب توعوام کو قدرے آگہی ہو گئی ہے اس لئے اب خاندانی منصوبہ بندی نے عوام کو قدرے قائل کرلیا ہے لہذا اب ہر گھر میںدس دس بچوں کی بجائے دو چار بچوں کا رواج زور پکڑ رہا ہے۔
اندرا گاندھی کے بڑے بیٹے سنجے گاندھی نے ایمرجنسی کی آڑ میں جس طرح مسلمانوں کو نشانہ بنایا اس سے اندرا گاندھی کی سیاست کو کافی زک پہنچی اور ان کو اقتدار سے ہاتھ دھونے پڑے۔اپوزیشن جماعتوں کے متحدہ محاذ کے اندرونی اختلافات اور باہمی چپقلش کے بعد اندرا گاندھی کو دوبارہ سنبھلنے کا موقع ملا تو انھوں نے عوامی مینڈیٹ کی خاطر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا منصوبہ بنایا اور پنی فتح کا راستہ ہموار کیا ۔بھارتی عوام اندا گاندھی کو اس فتح کی وجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔سانحہ مشرقی پاکستان جو ہمارے لئے کسی المیہ سے کم نہیں وہ بھارت کے لئے کسی خوشی سے کم نہیں کیونکہ اس سے متحدہ پاکستان کا خواب چکنا چور ہواتھا اور دو قومی نظریہ کو گزند پہنچی تھی۔بھارت کے لئے دو قومی نظریہ کسی ڈرائونے خواب سے کم نہیں کیونکہ اسی کی قوت سے قائدِ اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کا عدیم ا لنظیر کارنامہ سر انجام دیا تھا۔
بھارتی قیادت مشرقی پاکستان کی علیحدگی کو بڑے فخر سے پیش کرتی ہے کیونکہ اس سے پاکستان کی سبکی ہوتی ہے حالانکہ اس میں بھارتی حکمتِ عمل سے زیادہ بنگالیوں کی غداری کا عمل دخل تھا۔موجودہ وزیرِ اعظم نریندر مودی بھی مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بھارتی کردار کابرملا اظہار کرتے ہیں کیونکہ اس میں فخر کا عنصر غالب نظر آتا ہے ۔ اندرا گاندھی نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر بڑے طمطراق سے اعلان کیا تھا کہ ہم نے دو قومی نظریہ کو خلیجِ بنگال میں غرق کر دیا ہے لیکن وہ بھول گئی تھیں کہ مغربی پاکستان میں بسنے والے اسلام کے شیدائیوں نے دو قومی نظریے کا علم تھام کر اکھنڈ بھارت کے خواب کو چکنا چور کر دیا ہے ۔ اقبال کے شیدائی اور قائدِ اعظم محمد علی جناح کے پرستاروں کو دو قومی نظریہ اپنی زندگی سے زیادہ عزیز ہے اسی لئے وہ بھارتی بالا دستی کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں جس سے اکھنڈ بھارت کے خواب بکھر گئے ہیں اور یہی بات بھارت کو ناگوار گزرتی ہے۔
مشر قی پاکستان کا سانحہ ہو یا پھر کشمیر اور جونا گڑھ پر جا رحیت کا سوال ہو بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے ۔وقفوں وقفوں سے پاکستان کے خلاف بھارتی ریشہ دوانیوں کی ایک لمبی داستان ہے۔بھارتی مداخلت کا سب سے بڑا وار افغانستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی ہے ۔وہ افغانستان میں ان قوتوں کی پیٹھ ٹھونک رہا ہے جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت نے افغانستان میں اپنے پائوں جما کر سازشوں کا جال پھیلایا ہوا ہے ۔پاکستان میں دھشت گردی کے سارے کردار افغانستان سے ہی در آمد کئے جاتے ہیں۔
پاکستان میںبم دھماکوں کے پیچھے بھارتی ایجنسی را کا ہاتھ ہو تا ہے۔بھارت نے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ ہاتھ ملا کر خود کش حملوں سے پاکستان کو عدمِ استحکام کا شکار کیا ہوا ہے۔دنیا کوعلم ہے کہ حالیہ جنگی جنون میں بھی اسرائیل بھارت کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور پاکستان کو سبق سکھانا چاہتا ہے۔ اسرائیل کو علم ہے کہ پاکستان ایٹمی قوت ہے اس لئے وہ اس قوت کو ملیا میٹ کرنا چاہتا ہے لیکن اس کی یہ گھٹیا خواہش کبھی حقیقت کا جامہ نہیں پہن سکتی کیونکہ وطن کے سرفروش سردھڑ کی بازی لگا کر وطن کی حفاظت کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔وہ کٹ تو سکتے ہیں لیکن جھک نہیں سکتے۔پاکستان کو سبق سکھانے کی خاطر سی پیک ان کی نگاہوں میں کھٹک رہا ہے وہ امریکہ کے ساتھ مل کر اس منصوبہ کو تکمیل سے بہرہ ور نہیں ہو نے دیناچاہتے۔حالیہ جنگی ماحول کے پیچھے بھی یہی حکمتِ عملی کارفرما ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کر دیا جائے ۔بھارتی انتخابات سر پر ہیں اور ان میں پاکستان دشمنی کا چورن بیچا جا رہا ہے۔
نریندر مودی کو ابھی تک کوئی ایسی کامیابی نصیب نہیں ہو سکی جس پر وہ ووٹروں کو متاثر کر سکے۔بائونڈری لائن پر فائرنگ کے واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں جس سے امن کو بہر حال خطرات کا سامنا ہے ۔سازشیں اپنے عروج پر ہیں جس کی وجہ سے دنیا ایٹمی جنگ کے خطرہ سے خوف کا شکار ہے۔انھیں علم ہے کہ اپنی ذاتی جیت کی خاطر نریندر مودی امن ِ عالم کو تہہ و بالا کر سکتا ہے ۔اہلِ خرد جانتے ہیں کہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ پورے کرہِ ارض کو تباہ کر کے رکھ دے گی ۔ وہ اس جنگ کے نتائج سے خوف زدہ ہیں لہذا ان کی کوشش ہے کہ پاک بھارت جنگ کو کسی نہ کسی طرح سے ٹالا جائے۔
پوری عالمی برادری اس کوشش میں ہے کہ بھارت کو اس کی جارحیت سے روکا جائے لیکن بھارت اپنی طاقت کے نشے میں امن کی بات پر کان نہیں دھر رہا حالانکہ اسے احساس ہو رہا ہے کہ وہ جس طرح کے نتائج چاہتا تھا ویسا ممکن نہیں ہے کیونکہ اس کی راہ میں ایک ایسی فوج کھڑی ہے جس کی صلاحیتوں کی دنیا معترف ہے۔یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بھارت کو ہر محاذ پر پسپائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ایئر فورس کی ناکامی ،ٹارگٹ کی ناکامی،پائلٹوں کی نا اہلی جب کہ اس کے بر عکس پاک فضائیہ کی اعلی مہارت،دلیری اور منصوبہ بندی نے بھارت کا بینڈ بجا دیا ہے ۔واقعات کے تسلسل سے نریندر مودی انتہائی دبائو میں ہے اور یہی دبائو جنگی شعلوں کو ہوا دے رہا ہے اور پوری دنیا اسی انجانے خوف کا شکار ہے لہذا نریندر مودی کو راہِ راست پر لانے کی تگ و دو میں ہے۔خدا کرے کہ عالمی برادری کی کاوشیں رنگ لائیں اور برِ صغیر امن کی دولت سے مالا مال ہو جائے۔،
Tariq Hussain Butt Shan
تحریر : طارق حسین بٹ شان (چیرمین) مجلسِ قلندرانِ اقبال