الجزائر : صدارتی انتخابات ملتوی، بوتفلیقہ بہ طور امیدوار دستبردار، وزیراعظم مستعفی

Protest

Protest

الجزائر (جیوڈیسک) الجزائر کے صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ نے اپنے خلاف جاری احتجاجی تحریک کے بعد 18 اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ وہ پانچویں مدت صدارت کے لیے بہ طور امیدوار دستبردار ہوگئے ہیں جبکہ وزیراعظم احمد او یحییٰ نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا ہے جس کے بعد بہت جلد نئی کابینہ کا اعلان کیا جارہا ہے۔

الجزائر کی قومی خبررساں ایجنسی اے پی ایس کے مطابق صدر بوتفلیقہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب صدارتی انتخابات ملک میں آئینی اور سیاسی اصلاحات کے لیے قومی کانفرنس کے انعقاد کے بعد ہوں گے اور یہ کانفرنس 2019ء کے آخر میں ہوگی۔

صدر بوتفلیقہ نے سوموار کے روز الجزائر کے آرمی چیف آف اسٹاف کے ساتھ ملاقات کی ہے اور اس کے بعد انھوں نے صدارتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

دریں اثناء الجزائری وزیراعظم احمد او یحییٰ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں ۔النہار ٹی وی کے مطابق صدر نے ان کی جگہ نورالدین بدوی کو نیا وزیراعظم نامزد کیا ہے اور انھیں کابینہ کی ازسرنو تشکیل کی دعوت دی ہے۔

الجزائری صدر سوئٹزر لینڈ میں کوئی دو ہفتے تک زیر علاج رہنے کے بعد اتوار کو وطن لوٹے تھے۔ وہ گذشتہ ماہ معمول کے طبی معائنے کے لیے سوئٹزر لینڈ گئے تھے اور جنیوا یونیورسٹی اسپتال میں زیرِ علاج رہے تھے ۔ وہ 2013ء میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد سے جزوی طور پر معذور ہوچکے ہیں اور گذشتہ برسوں کے دوران میں کم کم ہی عوام میں نظر آئے ہیں۔ آخری مرتبہ وہ گذشتہ سال اپریل میں دارالحکومت الجزائر میں پہیّا کرسی (وہیل چئیر )پر دیکھے گئے تھے۔

الجزائر میں 22 فروری سے صدر بوتفلیقہ کے 18 اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بہ طو ر امیدوار حصہ لینے کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری تھے اور مظاہرین ان سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کررہے تھے ۔اس احتجاجی تحریک میں جامعات کے طلبہ پیش پیش رہے ہیں اور اس سے اظہار یک جہتی کے لیے الجزائر کے ایک ہزار سے زیادہ جج صاحبان نے بھی علمِ بغاوت بلند کردیا تھا اور انھوں نے کہا تھا کہ اگر علیل بوتفلیقہ پانچویں مدتِ صدارت کے لیے بدستور امیدوار رہتے ہیں تو وہ آیندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں اپنے فرائض انجام نہیں دیں گے مگر اب یہ انتخابات ہی ملتوی کردیے گئے ہیں۔

دارالحکومت الجزائر اور دوسرے شہروں میں ہزاروں افراد ملک کی فرانس سے آزادی کے بعد سے برسراقتدار سیاسی اشرافیہ ، بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے ۔ گذشتہ جمعہ کو الجزائر کے وسطی علاقے میں ہزاروں افراد نے صدر بوتفلیقہ کے خلاف احتجاجی ریلی میں شرکت کی تھی اور یہ شہر میں گذشتہ 28 سال کے بعد عوامی طاقت کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔

سوموار کی شب عبدالعزیز بوتفلیقہ کے بہ طور صدر امیدوار دستبردار ہونے کے اعلان کے بعد سیکڑوں افراد الجزائر شہر کی سڑکوں پر نکل آئے اور انھوں نے مظاہرے شروع کردیے۔انھوں نے صدر کے فیصلے کو اپنی احتجاجی تحریک کی کامیابی قرار دیا ہے۔