لاہور (جیوڈیسک) پاکستان اور بھارت نے کرتارپور راہداری منصوبے پر مذاکرات کا دوسرا دور 2 اپریل کو واہگہ میں ہونے پر اتفاق کیا ہے۔
وزارت خارجہ میں ڈی جی ساؤتھ ایشیا اور ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی قیادت میں 18 رکنی پاکستانی وفد نے اٹاری میں کرتار پور راہداری منصوبے سے متعلق بھارتی حکام سے مذاکرات کیے۔
پاکستانی وفد میں وزارت خارجہ و داخلہ، قانون و انصاف اور مذہبی امور کے حکام شامل تھے۔
دونوں ممالک کے حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق کرتار پور راہداری کے طریقے اور مسودے سے متعلق پہلی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور فریقین نے مختلف امور پر تفصیلی اور تعمیری مذاکرات کیے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘تکنیکی سطح پر بھی دونوں ممالک کے ماہرین کے درمیان بات ہوئی، مجوزہ معاہدے کی فراہمی، کرتارپور راہداری کے کام کو تیز تر کرنے اور مذاکرات کا اگلا دور 2 اپریل کو واہگہ پر ہونےکا اتفاق کیا گیا ہے’۔
بھارتی حکام سے مذاکرات کے بعد واپسی پر پاکستان وفد کے سربراہ ڈاکٹر محمد فیصل نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ 2 اپریل کو کرتارپور راہداری سے متعلق دوسری ملاقات واہگہ بارڈر پر ہوگی۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارتی حکام سے بہت مثبت بات چیت ہوئی تاہم بعض معاملات پر اب بھی اختلافات ہیں، جس کی تفصیلات نہیں بتا سکتا۔
اس سے قبل بھارت روانگی سے موقع پر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ہماری سوچ ہے کہ ایک شجر ایسا لگایا جائے کہ ہمسائے کے گھر میں بھی سایہ جائے، ہماری میٹنگ کرتار پور راہداری کھولنے سے متعلق ہے، ہم مذاکرات کے لیے مثبت پیغام لے کر جارہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ مںصوبے کا سنگ بنیاد 20 نومبر 2018 کو رکھا گیا اور تکمیل نومبر 2019 میں ہو جائے گی۔
راہداری منصوبے میں دریائے راوی پر پُل اور ساڑھے چار کلو میٹر سڑک شامل ہے، ذرائع کے مطابق دریا پر پُل اور سڑک کی تعمیر کا کام 50 فیصد مکمل ہے اور منصوبہ نومبر میں ہونے والے بابا گورو نانک کی 551ویں برسی سے قبل مکمل ہونے کا امکان ہے۔
ادھر بھارت نے ایک مرتبہ پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرتار پور راہداری منصوبے پر مذاکرات کی کوریج کے لیے پاکستانی صحافیوں کو ویزے جاری نہ کر کے تنگ نظری کا ثبوت دیا ہے۔