انڈیا کا غرور خاک میں ملانے والہ کوئی ایک مجاہد نہیں بلکہ پوری ایس آئی ایس ہے۔ صرف ایس آئی ایس نہیں بلکہ پاک افواج ہیں ۔ اگر افواجِ پاکستان کی بات کی جائے تو پاکستان کا بچہ بچہ فوجی ہے ۔ اس لئے آج انڈین غرور اور تکبر کو خاک میں ملانے والے پاکستانی جانثار پائلٹ حسن محمود صدیقی اور نعمان صاحب کا تعارف سے پہلے ان کے زیر استعمال جے ایف 17 کھنڈر کا تعارف ۔ یہ وہ ہے جس نے انڈین حکومت کو دو ارب اور ستتر کروڑ 2770000000 روپے کا نقصان اور دنیا کی لعنت رسوائی بدنامی بونس میں دی !
1: ایس یو ـ 30 ایم کے آئی Suـ30MKIتخمینہ لاگت: 2 کروڑ 50 لاکھ امریکن ڈالر پاکستان کرانیسی کے مطابق: 3 ارب 46 کروڑ 2: ایم آء جی 21 ایف ایل MiGـ21FLتخمینہ لاگت: 2 کروڑ امریکن ڈالرپاکستان کرانیسی کے مطابق: 2 ارب 77 کروڑ دونوں کو ملا کر قریباً 6 ارب 23 کروڑ کا نقصان ہوا اور یہ نقصان پاکستان اور چائنہ کے اپنی مدد آپ کے تحت بنے ہوئے جہاز JFـ17 سے کیا گیا جو کہ دونوں ممالک نے Fـ16 Falcon کے مقابلے میں بنایا ہے یاد رہے جی ایف سیونٹین تھنڈر 4th جنریشن کی ایڈوانس ٹیکنالوجی کا بنایا گیا ہے جو کہ زمینی اور فضائی دونوں حملوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے ایسے پاک چین نے تب بنانے کا منصوبہ بنایا جب امریکہ نے پاکستان اور چین کو Fـ16 جہاز دینے سے انکار کر دیا جبکہ امریکہ ان Fـ16 جہازوں کی 650 ملین ڈالر قیمت پہلے ہی وصول کر چکا تھا جی ایف سیونٹین تھنڈر کو تین قسم کے Block میں تقسیم کیا گیا ہے
JFـ17 JFـ17s JFـ17B
پہلے دو قسم کے جہاز پاکستان کے ایر فورس میں بطور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے استعمال ہو رہے ہیں جبکہ JFـ17B پر ابھی کام جاری ہے جو کہ 4.5 جنریشن سے بھی ایڈوانس ٹیکنالوجی کے ساتھ لیس بنایا جا رہا ہے، اب تک 4.5 جنریشن کے جہاز دنیا میں سب سے جدید ٹیکنالوجی کے بنے ہوئے ہیں جو کہ صرف امریکہ اور روس کے پاس ہیں۔
جے ایف سیونٹین تھنڈر ایس JFـ17s جہاز میں Gshـ23ـ2 دو بیرل اور Autocannon جیسے بھاری وزن کے میزائل اور ایف سولہ جیسے وزنی پے لوڈ ایک ساتھ لے جانے کی صلاحیت موجود ہے اور جدید مزائل جو کہ ریڈار نشانے سے داغے جاتے ہیں یعنی اگر جہاز کو کئی میل دور نظر نا آنے پر بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
عالمی سطح پر JFـ17 Thunder خریدنے والے ممالک میں ایران، جورڈن، ترکی، نائجیریا اور دوسرے ممالک شامل ہیں کیونکہ یہ جہاز کم لاگت پر Fـ16 جہاز کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے بھارت اور پاکستان کے جوابی کارروائی میں اس کے استعمال نے عالمی سطح پر مزید پزیرائی حاصل کی ہے جس سے Fـ16 کی بجائے JFـ17 Thunder کی خریداری میں مزید اضافہ ہوگا جس سے دونوں دوست ممالک بہترین معاشی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
نوٹ: انڈیا اس لیے تو چیخ رہا تھا کہ پاکستان نے ان کے جہاز گرانے کے لئیے Fـ16 جہاز کا استعمال کیا ہے جبکہ جے ایف سیونٹین تھنڈر میں وہ تمام صلاحیت موجود ہیں جو Fـ16 جہاز میں پائے جاتے ہیں (اس طرح پاکستان اور چین اپنے جہاز بنانے میں خودمختار ہو گئے ہیں اور اب ان دونوں ممالک کو کسی کے منتے کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور نا ہی امریکن جیٹ طیاروں کی خریداری کے لئے ان کے شرائط ماننے پڑیں گے بلکہ امریکہ اب چیخ کر رو رہا ہے کہ پاکستان اور چین نے ایڈوانس ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر لی ہے الحمداللہ) پاکستان نے اس وقت بنانا شروع کیا جب امریکا نے 1990ء میں پاکستان سے تیس ایفـ16 طیاروں کے پیسے ہڑپ کر لئے اور بعد میں پاکستان کے اوپر اسلحہ کی خریدو فروخت پر پابندیاں عائد کر دیں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ 150 جہاز خریدے گا لیکن یہ شاید بڑھ کر 300 جہاز بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان اور چین کے علاوہ دوسرے ممالک نے بھی اسے خریدنے کی خواہش ظاہر کی ہے ان میں الجزائر، مصر، بنگلہ دیش، مراکش، نائجیریا، میانمار اور زمبابوے شامل ہیں۔
اسلحہ جنگی آلات اس طیارے میں دو عدد کمپیوٹر نصب ہیں جو اس کے ریڈار یا زمین سے موصول ہونے والی معلومات کو ہواباز تک پہنچاتے ہیں۔ پاک فضائیہ اطالوی ریڈار استعمال کرنا چاہتی تھی لیکن چین نے چند اہم وجوہات کی بنا پر اس کی جگہ چینی ساختہ ریڈار نصب کیا ہے کیونکہ یہ ریڈار چینی اسلحے کے ساتھ موزوں ہے۔ اس میں دو عدد میزائل سے خبردار کرنے والے یونٹ آگے کی طرف لگے ہیں اور ایک پیچھے کی طرف۔ یہ 60 کلومیٹر دور تک کسی بھی آنے والے میزائل کا پتہ لگا سکتے ہیں۔
اسلحہ اس میں ایک 23 ملی میٹر کی مشین گن بھی نسب ہوتی ہے۔ یہ ہوائی جہازوں کے خلاف ایس ڈیـ10 اور پی ایلـ9 میزائل لے کر جا سکتا ہے۔ جے ایفـ17 سمندری جہازوں کے خلاف ایکسوکٹ، سیـ801 یا ہارپون میزائل بھی استعمال کر سکتا ہے۔ یہ جی پی ایس کی رہنمائی استعمال کرنے والے بم مثلا ایف ٹی، ایل ٹی اور ایل ایس بم بھی لے جاسکتا ہے۔
اگر اسے لیزر کی رہنمائی والے بم لے کر جانے ہوں تو اسے چین کا بنایا گیا ٹارگٹنگ پاڈ بھی لے جانا ہو گا۔یہ اپنے حدف کو رات کے اندھیرے میں بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔