کرائیسٹ چرچ (جیوڈیسک) نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر مائیک بُش نے کہا ہے کہ جُمعہ کے روز کرائیسٹ چرچ شہر میں دو مساجد میں نمازیوں کے وحشیانہ قتل عام کے نتیجے میں شہید ہونے والے نمازیوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے جب کہ 50 افراد زخمی ہیں۔ ان میں سے دو کی حالت بدستور خطرے میں بتائی جاتی ہے۔ پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ مساجد میں دہشت گردی کے الزام میں صرف ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے جس کے خلاف جلد ہی فرد جرم عاید کی جائے گی۔
نیوزی لینڈ کی پولیس کا کہنا ہے کہ مساجد میں حملوں سے متعلق مزید اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ ان کے بارے میں وزیراعظم جلد ہی میڈیا کے ذریعے تفصیلات بیان کریں گی۔
پولیس نے تمام شہداء کی شناخت نہیں کی۔ حکام کا کہنا ہے کہ امن وامان کے حوالے سے حالات بہتر ہونے کے بعد ہی مساجد کو کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جو افراد مساجد سے باہر مارے گئے۔ شاید وہ مسجد کے اندر جانے کی کوشش کررہے تھے کہ دہشت گرد کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے۔ پولیس پیشہ وارانہ انداز میں اس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔
نیوزی لینڈ کی پولیس نے دہشت گردانہ کارروائی روکنے کے لیے ملزم کو پرتشدد طریقے سے گرفتار کیا تاکہ وہ دوبارہ کارروائی نہ کرسکے۔
پولیس کے مطابق مجرم نے 2017ء میں اسلحہ کا لائسنس حاصل کیا جس کے بعد اس نے اپنی مرضی سے اسلحہ میں تبدیلی کی۔ نمازیوں پرحملے کے شبے میں گرفتار خاتون کو رہا کردیا گیا ہے جب کہ ایک تیسرے شخص کو گرفتار کیا گیا مگر اس پر بھی دہشت گردانہ کاروائی میں ملوث ہونے کا شبہ ثابت نہیں ہوسکا۔