ماسکو (جیوڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پیر اٹھارہ مارچ کو کریملن میں دو ایسے قانونی بلوں پر دستخط کر دیے، جن کے تحت مستقبل میں روسی ریاست اور اس کے اداروں کی تذلیل کرنے والے افراد کے لیے سزاؤں کا نیا قانون حتمی شکل اختیار کر گیا ہے۔
ماسکو سے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق روسی پارلیمان کے ایوان زیریں دُوما نے اسی مہینے ایک ایسا مسودہ قانون منظور کر لیا تھا، جس کے مطابق کسی بھی شہری یا آن لائن میڈیا کو ریاست، اس کی علامات یا اس کے اداروں کی تذلیل کا باعث بننے والی کوئی بھی بات کہنے یا اس قسم کا کوئی مواد شائع کرنے پر جرمانے کیے جا سکیں گے۔
ولادیمیر ولادیمیروِچ پوٹن سات اکتوبر سن انیس سو باون کو سابق سوویت شہر لینن گراڈ (موجود سینٹ پیٹرز برگ) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام ولادیمیر پوٹن تھا، جو ایک فیکٹری میں بطور فورمین ملازمت کرتے تھے۔ انہوں نے اپنا بچپن ایک ایسے اپارٹمنٹ میں گزارا، جہاں تین کنبے رہائش پذیر تھے۔ انہوں نے سن 1975 میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔
پہلی بار ارتکاب جرم کی صورت میں قصور وار افراد یا اداروں کو جرمانے کیے جائیں گے جبکہ ایسے کسی جرم کے ایک سے زائد مرتبہ ارتکاب کی صورت میں کسی بھی ملزم کو پندرہ روز تک قید کی سزا بھی سنائی جا سکے گی۔
ناقدین کا دعویٰ ہے کہ صدر پوٹن کے ایماء پر یہ پارلیمانی قانون سازی اس لیے کی گئی ہے کہ یوں کریملن اپنے خلاف کی جانے والی تنقید کو کم کرتے ہوئے میڈیا، خاص طور پر آن لائن میڈیا پر اپنی گرفت بھی مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
صدر پوٹن نے پیر کے روز جس دوسرے مسودہ قانون پر دستخط کیے، وہ جعلی خبروں یا ’فیک نیوز‘ کے بارے میں تھا۔ اس قانون کے تحت ایسی تمام خبروں کی اشاعت روک دی جائے گی، جنہیں ریاستی اہلکار عوامی صحت اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیں گے۔
ایسی خبریں شائع کرنے والوں کو قانوناﹰ ایک دن کی مہلت دی جائے گی کہ وہ اپنے اشاعتی مواد کی ’اصلاح‘ کر سکیں۔ ایسا نہ کرنے پر متنازعہ آن لائن مواد زبردستی آف لائن کر دیا جائے گا اور متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جا سکے گی۔ روسی حکومت کی ایک ایسی ویب سائٹ پر، جہاں عوام کے لیے قانونی نوعیت کی اطلاعات جاری کی جاتی ہیں، پیر کو بتایا گیا کہ ان دونوں قانونی مسودوں پر صدر پوٹن نے دستخط پیر اٹھارہ مارچ کو کیے۔