جرمنی (جیوڈیسک) جرمن سیاسی جماعت (اے ایف ڈی) کو مہاجرین اور مسلمانوں کی مخالف جماعت سمجھا جاتا ہے۔ اے ایف ڈی کے چند سیاستدانوں کو امید ہے کہ آئندہ آنے والے اہم انتخابات سے قبل ’دا نیو جرمن‘ نامی دھڑے کے قیام سے ان کی ساکھ بہتر ہو گی۔
’دا نیو جرمنز‘ نامی یہ گروپ ’اے ایف ڈی‘ سے تعلق رکھنے والے ان سیاستدانوں نے گزشتہ اختتام ہفتہ پر قائم کیا، جو خود بھی تارکین وطن کے پس منظر کے حامل ہیں۔ پیر کو برلن میں ایک پریس کانفرنس میں اس کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔ ریاست تھیورنگیا سے تعلق رکھنے والے ’اے ایف ڈی‘ کے رکن پارلیمان آنٹون فرائزن کی نظر میں ایسے ایک گروپ کا قیام بہت پہلے ہی عمل میں آ جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے ڈی ڈبلیوسے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’جب سے’اے ایف ڈی‘ وجود میں آئی ہے، تارکین وطن کا پس منظر رکھنے والے بہت سے جرمن شہریوں نے ہمیں ووٹ دیے ہیں۔‘‘ ان کے بقول اب ان لوگوں کو شناخت دینے کا وقت آ گیا ہے۔
فرائزن کا اس پیش رفت میں کلیدی کردار رہا ہے۔ وہ قزاقستان میں پیدا ہوئے تھے اور نو سال کی عمر میں اپنے جرمن نژاد والدین کے ہمراہ آ کر جرمنی میں رہائش پذیر ہو گئے تھے۔
ان کے ساتھی اور جماعت کے ترجمان آلیگزانڈر تاسس کے والد کا تعلق یونان سے ہے اور وہ بطور مہمان کارکن جرمنی آئے تھے۔ تاسس ’اے ایف ڈی‘ میں ہم جنس پرستوں کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔
اے ایف ڈی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو بند کر دینا چاہیے تاکہ غیر قانونی مہاجرین اس بلاک میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکی سرحدوں کی نگرانی بھی سخت کر دی جائے۔ اس پارٹی کا اصرار ہے کہ ایسے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو فوری طور پر ملک بدر کر دیا جائے، جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔
فرائزن نے بتایا کہ ’دا نیو جرمنز‘ نامی اس گروپ میں فی الحال بیس افراد ایسے جرمن شہری ہیں، جن کا تعلق پولینڈ، ایران اور کولمبیا سے ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ رومانیہ اور روس سے تعلق رکھنے والے جرمن شہری بھی اس کا حصہ ہیں۔
’دا نیو جرمنز‘ کو امید ہے کہ مئی میں ہونے والی یورپی پارلیمانی انتخابات میں ان کے حامی رائے دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ اس کے علاوہ رواں برس جرمنی کے کئی مشرقی صوبوں میں بھی انتخابات ہونا ہیں اور یہ گروپ اپنے ووٹرز کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے پر امید ہے۔