ابھی اس سنگ دل دہشت گرد کی واردات کو ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا کہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم سے لے کر انڈہ بوائے جس نے آسٹریلین سینٹر ایننگ کی سلخیدہ ٹنڈ پر انڈہ پھوڑا اور کل اسمبلی میں قران پاک کی تلاوت ہوئی اس کے بعد دیکھئے یہ نوجوان کس قدر غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔جس روز کالا دوپٹہ اوڑھ کر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسینڈا اینڈرن شہداء کے ورثاء سے خطاب کر رہی تھی اس کی آنکھوں میں آنسو آواز میں لرزش بہت سوں کے دلوں سے نفرت کی چھائی آندھی کو دور کر رہی تھی۔جلتے دہکتے انگاروں پر پانی ڈالنا اسے ہی کہتے ہیں۔نیوزی لینڈ جیسے پر امن ملک میں یہ پہلا واقعہ تھا جس کا قومی سطح پر سوگ منایا جا رہا ہے۔ٹیرنٹ نامی دہشت گرد کی وہ واردات مدتوں یاد رہے گی۔
انفرادی طور پر پاکستان کے دس یا اس سے کچھ زیادہ لوگ اس حملے کی بھینٹ چڑھ گئے۔بنگلہ دیش کی ٹیم بھی وہاں پہنچ رہی تھی کہتے ہیں اصل نشانہ وہ کرکٹ ٹیم تھی وہ صرف تین منٹ لیٹ ہو گئے خوش نصیب بنگالی کھلاڑی اس ظالم کی گولیوں کا نشانہ بن سکتے تھے۔سوچنے کی بات ہے ٹیرینٹ نے جو کام کیا وہ ایک سوچی سمجھی اسکیم تھی اسے ویانا کے محاصرے کا بھی علم تھا مسلمانوں کی فتوحات سربیا کے واقعات یہ سب کچھ اس نے اپنی مشین کے اوپر لکھا عثمانی سلطنت کو تعصبی نگاہوں اور پھر ٹیرنٹ نے ٹیکنالوجی کا ستعمال کیا فیس بک کی لائیو سٹریم کو استعمال کیا بد بخت نے لوگوں کو چن چن کر مارا۔ واقعہ ہو گیا اس قسم کے واقعات کوئی پہلی بار نہیں ہوئے پاکستان کو ایسی وارداتوں اور سانحات کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے۔۔میں شہداء کے لواحقین کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں مجھے دکھ ہے بائیس کروڑ پاکستانیوں کی طرح بلکہ امت مسلمہ کے دکھی لوگوں کی مانند میں بھی دکھی ہوں۔لیکن جو واقعات اور جو اقدامات نیوزی لینڈ کی حکومت نے کئے اس نے یقین کیجئے اس ملک کے بارے میں پیدا ہونے والی نفرت کو ختم کر دیا۔میرے سامنے وہ بھی منظر ہے جب نیوزی لینڈ کا کھلاڑی فٹ بال میچ میں گول کرتا ہے تو سجدے میں چلا جاتا ہے۔میں نیٹ پر وائرل ہوتی ہوئی ایک فلم کے کلپ سے بھی متآثر ہوا ہوں جس میں اسکول کے بچے سڑکوں پر آ کر ٹیرینٹ کی دہشت گردی پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ان کی زبان سمجھ نہیں آ رہی لیکن ان کے چہرے کے تآثرات بتا رہے ہیں کہ وہ اس کی اس وحشیانہ حرکت پر ماتم کناں ہیں۔
میں اپنے قارئین کو بتانا چاہتا ہوں دیکھیں قوموں پر مشکل وقت آتا ہے لیکن وہ اس سے کیسے نپٹتی ہیں دیکھنا یہ ہو گا۔معاف کیجئے گا ان کی پارلیمنٹ میں تلاوت کلام پاک ہوتی ہے مزے کی بات دیکھئے انہوں نے قاری صاحب اس شخص کو چنا ہے جو نورانی چہرے والے ہیں مجھے تو مولانا احتشام الحق تھانوی یاد آ گئے اور اس کے بعد ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور بعد ازیں جیسنڈا ادرن نے خطاب کیا انہوں نے اپنے خطاب میں اس نا مراد کا نام تک نہیں لیا کہا میں نام ان نمازیوں کا لوں گی جنہوں نے جانیں دیں میں اس دہشت گرد کا نام کیوں لوں گی پھر انہوں نے اسلام کی امن پسندی کا ذکر کیا انہوں نے ٹرمپ کے اسلام فوبیا کے غبارے سے ہوا نکال دی اور کہا یہ امن و آشتی کا مذہب ہے۔اس غیرت ناہید نے کیا کیا کہا بس پھول جڑھ رہے تھے اور میں دیکھ رہا تھا۔نیوزی لینڈ پولیس کی چیف جو مسلمان ہیں لہجے سے افریقی النسل صومالی لگتی ہیں ان کا خطاب بھی سننے کے لائق ہے۔ان لوگوں نے واقعے سے شدید نفرت اختیار کرنے کی پالیسی کو بڑے اچھے انداز سے آگے بڑھایا۔
یہ ان کا طریقہ تھا لیکن ہمارے ہاں جب یہ واقعات ہو رہے تھے تو پی ایس ایل فائینل ہو رہا تھا۔ہم نے کراچی کے اسٹیڈیم میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی آج کابینہ میں شکر ہے فاتحہ پڑھی گئی کراچی اسٹیڈیم میں گویا ہم نے گانا دبا کے رکھا ہوا تھا جیسے منٹ گزرا چیخیں نعرے ایسے بلند ہوئے جیسے سونے کا خزانہ مل گیا ہواور پھر لگ گئے ناچنے گانے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہم جو صبح و مساء اللہ کا نام لیتے ہیں ہم بھی ایک منٹ کی خاموشی سے ہی گزارا کر گئے۔
یہ مغرب کی لعنت ہمارے معاشرے میں دخل اندازی کر رہی ہے ہم لوگ شمع جلاتے ہیں اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرتے ہیں مجھے تو ڈر ہے وہ وقت نہ آ جائے جب ہم تعزیت کے لئے جائیں تو ہاتھ اٹھانے اور فاتحہ خوانی کی بجائے کہیں سب لوگ ایک منٹ کے لئے خاموش ہو جائیں ختم شریف کی بجائے شمعیں جلا دی جائیں۔اس بتی مافیا اور خاموشی ٹیم کو اللہ ہدائت دے۔کوشش کریں جہاں کہیں ایسا ہو رہا ہو انہیں بتا دیں یہ ہمارے دین کی تعلیمات کے خلاف ہے ایک اور بیماری چل نکلی ہے مرنے پر انا للہ و انا الیہ راجعون کی بجاےRIPلکھ دیتے ہیں۔اس نمبر کی بے شمار گاڑیاں راولپنڈی میں چل رہی ہیں۔
نیوزی لینڈ کے لوگوں نے اس تاثر کو بھی ضائع کیا ہے جس میں کہا گیا یہ لوگ بریطانیہ سے بھاگے ہوئے بد معاشوں کی اولادیں ہیں۔ہو سکتا ہے ان کے دادا پردادا بد معاش ہوں لیکن قومیں ایک مدت گزر جانے کے بعد بدل بھی جاتی ہیں۔ان لوگوں نے اپنا بدلائو بتایا ہے۔ اچھا ایک اور بات جو ہمیں بدنام کر گئی وہ یہ ہے کہ جیسے ہی کوئی بم دھماکہ یا خود کش حملہ ہوا کوئی ایک تنظیم اسے اپنے نام کر لیتی ہے۔اور بعض اوقات تو ہمارے اندر کے لوگ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ فلاں اسلامی تنظیم کا کام ہے۔ماضی قریب ہی میں دیکھا ہو گا جناب نواز شریف نے سر عام کہہ دیا کہ ممبئی حملوں میں لوگ پاکستان سے بھیجے گئے تھے۔یہاں پاکستان میں مدارس پر قبضے اور علماء کو جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے ایسے میں بلاول بھٹو زرداری بار بار اپنے انگریزی خطاب میں فرما رہے ہیں کہ حکومت ان انتہاپسندوں کو کیوں تحفظ دے رہی ہے۔یہ پیغام جس کے لئے تھا وہ ہمیں پتہ ہے۔نواز شریف کی بونگی کلبھوشن کیس میں کام آئی اور بلاول کی تقریر کا فائدہ انڈین میڈیا نے اٹھایا ایک چینل نے تو یہ تک کہا کہ جو بات انڈین قیادت کو کرنی چاہئے وہ پاکستانی لیڈر کر گئے ہیں۔
حضور بتائیں یہ ہوس اقتتدارکیا کچھ کرا دیتی ہے اس کا مظاہرہ نواز شریف اور بلاول نے کر دیا ہے۔ویسے اس حمام میں ایک اور صاحب کا نام بھی لکھے دیتا ہوں وہ ہے جناب مولانا فضل الرحمن کا وہ ایک بار امریکی زنانہ سفارت کار سے کہہ چکے ہیں کہ کبھی ہم پر بھی اعتبار کر کے دیکھ لیں۔ویسے مشرف دور میں ان پر محدود اعتبار بھی کیا گیا جب وہ مرکز میں قائد حزب اختلاف تھے اور صوبے میں حکومت کر رہے تھے۔کسی زمانے میں ان کے اتحاد ایم ایم اے کی بجائے ملا ملٹری اتحاد بھی کہا گیا۔اس اتحاد نے جنرل مشرف کا بھرپور ساتھ دیا مولانا فضل الرحمن سادے اور شریف النفس قاضی حسین احمد کو بھی جھل دینے میں کامیاب رہے۔
امت مسلمہ کو اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے وہ زمانہ گیا جب امریکی اشاروں پر سانس اندر اور باہر جایا کرتا تھا اب امریکہ طاقت کی اعلی منازل کو سر کرنے کے بعد تیزی سے نیچے آ رہا ہے۔ترکی پاکستان اسلامی دنیا کی قیادت کرنے میدان میں موجود ہیں پرچی پکڑ کے پڑھنے والے اب فرش پر لیٹ کر لندن لندن کر رہے ہیں اور ادھر ترکی کے طیب اردگان گولن ناکام انقلاب کے بعد ایک مضبوط صدر کے بطور موجود ہیں۔یہ دو ملک دلیری اور بہادری سے بقیہ اسلامی ملکوں کو ساتھ لے کر چلانے کی ہمت رکھتے ہیں۔
اس وقت دنیا اسلامی اور غیر اسلامی نہیں بلکہ دنیا کا سب سے بڑا مجرم وہی کہلائے گا جو انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہو گا۔مودی بہت گھمنڈی اور بڑا مغرور انسان تھا لیکن عمران خان کے ایک ہی پلٹے سے ہیرو زیرو ہو گیا ہے ۔انڈیا کے سینے پر بیٹھ کر عمران خان نے نرم رویہ اختیار کیا مودی کوکشمیریوں کی جد و جہد نے زمین پے پٹخ کے رکھ دیا ہے۔پاکستان کا کیس کشمیریوں کی جد و جہد آزادی نے مضبوط کیا ہے۔اقوام متحدہ کی قراردادیں اب زندہ ہو گئی ہیں۔اور یہ کشمیریوں کے خون کی آبیاری سے زندہ ہوئی ہیں دلیر بہادر کشمیری در اصل پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہیں۔
نیوزی لینڈ کے لوگ بھی اس قتل و غارت کے واقعے کو انسانی ہمدردی کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور بقول جسٹن ٹروڈو وزیر اعظم کینیڈہ اسلام فوبیاکا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے او آئی سی اپنا مثبت کردار ادا کرے اور اس کردار کو ادا کرانے کے لئے عمران خان اور طیب اردگان کو اپنا رول ادا کرنا ہو گا۔مجھے پوری امید ہے میرا قائد یہ کر سکتا ہے۔نیوزی لینڈ کے بچو آپ نے تو مجھے نہیں دنیا بھر کے مسلمانوں کو بدل کے رکھ دیا ہے۔