کراچی (جیوڈیسک) کراچی کی نیپا چورنگی پر ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے جب کہ ان کے دو گارڈ جاں بحق ہو گئے۔
ابتدائی طور پر اطلاعات تھیں کہ مختلف مقامات پر فائرنگ کے دو واقعات پیش آئے ہیں لیکن ایس ایس پی گلشن اقبال طاہر نورانی نے تصدیق کی ہے کہ ایک ہی مقام نیپا چورنگی پر دو گاڑیوں ٹویوٹا کرولا کار ATF-908 اور ہنڈا سوک BKE-748 پر موٹرسائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کی۔
ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بننے والی کالے رنگ کی سوک کار میں مولانا تقی عثمانی خود سوار تھے مگر واقعے میں محفوظ رہے۔
ایس ایس پی طاہر نورانی کے مطابق کالے رنگ کی ہنڈا سوک کار کا ڈرائیور فائرنگ کے بعد فوراً ہی گاڑی کو لیاقت نیشنل اسپتال لے گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کرولا کار میں سوار ایک پرائیوٹ گارڈ صنوبر خان جاں بحق جب کہ اس کے ساتھ موجود عامر شہاب شدید زخمی ہوئے۔
جناح اسپتال کی ایمرجنسی کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ جناح اسپتال میں نیپا چورنگی واقعے کے دو افراد کو لایا گیا جن میں سے عامر شہاب شدید زخمی ہیں اور وینٹی لیٹر پر ہیں جب کہ ان کا گارڈ صنوبر خان جاں بحق ہو گیا ہے
پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں کالے رنگ کی گاڑی میں موجود مولانا تقی عثمانی کا گارڈ محمد فاروق جاں بحق ہوا۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے کہا ہے کہ یہ واقعہ فرقہ واریت کی سازش نہیں لگتی بلکہ پاکستان اور کراچی کا امن خراب کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ حملے میں صنوبر خان اور محمد فاروق جاں بحق ہوئے جب کہ ایک گاڑی کا ڈرائیور عامر شہاب زخمی ہے۔