ملتان (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت سفارت کاری کے ذریعے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بھارت میں الیکشن تک اتار چڑھاؤ دکھائی دے گا۔
ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستانی پارلیمنٹ کا یکجا ہونا ملک کے مفاد میں ہے، اپوزیشن جماعتیں آئیں، مل کر بیٹھیں، تحریری یا زبانی تجاویز دیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نریندر مودی کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم ہمیں مکار دشمن سے مکمل چوکنا رہنا ہے، ہم اپنا دفاع کریں گے اور باوقار طریقے سےکریں گے، ہم امن کے راستے پر چلنے کو تیار ہیں، پاکستان نے پہلے بھی امن کو ترجیح دی، اب بھی دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کئی معاملات کو سیکیورٹی کونسل میں لے جانا چاہتا ہے اور چین نے ہمارے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، چین کل بھی پاکستان کے ساتھ تھا اور آج بھی ساتھ ہے، چین پاکستان کی ضروریات کو اہمیت دیتا ہے اور دیتا رہے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم کی اجازت سے نیشنل ایکشن پلان کے معاملے پر آصف زرداری اور شہباز شریف کو خط لکھا، مجھے پورے ایوان کو بریفنگ دینے پر کوئی اعتراض نہیں اور اگر بلاول بھٹو اپنی تشویش لکھ کر بھجوائیں اور بتائیں کالعدم تنظیموں کےخلاف کیا اقدامات اٹھائیں، ان کی تجاویز کو اہمیت دیں گے، صرف بیانات سے ملکی مسائل حل نہیں ہوتے۔
ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے (ن) لیگ کے ساتھ سیاسی اتحاد کا فیصلہ کرلیا ہے تو یہ ان کا سیاسی حق ہے، اعتزاز احسن نظریاتی کارکن ہیں وہ کہتے ہیں پیپلز پارٹی جب بھی (ن) لیگ کی قربت میں گئی تو پارٹی کو نقصان ہوا۔
سندھ سے 2 ہندو لڑکیوں کی رحیم یار خان جانے اور شادی کے معاملے پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم اپنی اقلیتوں کا پورا دفاع کریں گے، اگر کسی اقلیتی کے ساتھ زیادتی ہوئی تو ہم اس کا ساتھ دیں گے، ہم دوہرا معیار نہیں رکھتے۔