اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب کی 5 رکنی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرا دیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ٹھٹھہ اور دادو شوگر ملز کیس سے متعلق ریکارڈ سمیت طلب کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نیب اولڈ ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد پہنچے تو اس موقع پر کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم ( سی آئی ٹی) کے سربراہ عرفان نعیم منگی نے ان سے ملاقات کی جس کے بعد وہ انہیں اپنے ہمراہ پوچھ گچھ کے لیے مختص کمرے میں لے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ سے نیب کی 5 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے ٹھٹھہ شوگر ملز کی نجکاری سے متعلق پوچھ گچھ کی اور وہ اس حوالے سے اپنے ہمراہ کچھ دستاویزات بھی لائے۔
وزیراعلیٰ سندھ سے ایک گھنٹے سے زائد وقت تک پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پہلی بار نیب کے سامنے پیش ہوا مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی، نیب کو یقین دلایا کہ پورا تعاون کروں گا، میرے پاس چھپانے کےلیے کچھ نہیں اور تحقیقات کے لیے پوری طرح تیار ہوں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جے آئی ٹی نے جو نتیجہ نکالا وہ غلط ہے، خود جے آئی ٹی کے وکیل نے کہا کہ غلط نتیجہ نکالا گیا اور بلاول بھٹو سے متعلق خود چیف جسٹس نے کہا کہ وہ بے قصور ہیں۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آج یہاں اپنے جیب سے خرچ کر کے آیا ہوں، سیکیورٹی کا اتنا خرچہ کیا گیا، کراچی میں پیش ہوتا تو خاموشی سے پیش ہو کر آجاتا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے شکوہ کیا کہ کیس راولپنڈی میں ہو رہا ہے اور لوگ سب کراچی میں ہیں، پنڈی سے متعلق کوئی تجربہ اچھا نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا تھا۔