کراچی (جیوڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ‘کاروانِ بھٹو’ ٹرین مارچ کراچی کے کینٹ اسٹیشن سے روانہ ہوگیا جو کل لاڑکانہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔
چیئرمین پیپلز کا ٹرین مارچ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے، کینٹ اسٹیشن کے بعد مارچ نے لانڈھی اسٹیشن پر پڑاؤ ڈالا جہاں کارکنان کی بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 40 سال پہلے غیر جمہوری قوتوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا لیکن انہوں نے اپنا سر نہیں جھکایا اور جان دے دی اور ‘یو ٹرن’ نہیں لیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 4 اپریل کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی ہے، امید کرتا ہوں لوگ بڑی تعداد میں گڑھی خدا بخش پہنچیں گے۔
‘کاروانِ بھٹو’ مارچ میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے اور پیپلز پارٹی کی جانب سے ٹرین کی بکنگ 10 لاکھ 51 ہزار چار سو روپے میں کرائی گئی ہے۔
کاروان بھٹو ٹرین ایک لگژری اسپیشل سیلون اور ایک اے سی سلیپر سمیت 14 ڈبوں پر مشتمل ہے، ٹرین میں 8 اکانومی کلاس بوگیاں اور دو پاور پیک انجن بھی شامل جب کہ سیکورٹی کے لیےگارڈز کی دو بوگیاں بھی کاروان ٹرین کا حصہ ہیں۔
ٹرین میں اجلاس کے لیے میٹنگ روم، کچن، اور دیگر تمام سہولیات بھی موجود ہیں۔
ٹرین مارچ کے دوران بلاول بھٹو زرداری راستے میں 25 مختلف مقامات پر خطاب کریں گے اور کارکنان کا لہو گرمائیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی ڈرگ روڈ، لانڈھی، جھمپیر، جنگ شاہی، کوٹری، حیدرآباد، اوڈیرو لعل، ٹنڈو آدم، شہداد پور اور شہید بے نظیر آباد ریلوے اسٹیشن پر خطاب کریں گے۔
بلاول بھٹو اپنے آبائی گھر زرداری ہاؤس میں رات کو قیام کریں گے جس کے بعد کارروان بھٹو مارچ کل صبح شہید بے نظیرآباد سے روانہ ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی دوڑ، پڈعیدن، محراب پور، بھریا روڈ، رانی پور، خیر پور، روہڑی، سکھر، حبیب کوٹ، مدیجی، سر شاہنواز بھٹو نوڈیرو اور پھر لاڑکانہ میں بھی خطاب کریں گے۔
کراچی سے لاڑکانہ تک جانے والی خصوصی ٹرین کینٹ اسٹیشن پہنچ گئی جہاں استقبالیہ کیمپ بھی لگایا گیا ہے۔
جیالوں کی بڑی تعداد کینٹ اسٹیشن پر موجود ہے اور اپنے قائد کی منتظر ہے جب کہ اسٹیشن کے اندر اور باہر سیکیورٹی کی بھاری نفری تعینات ہے۔