الجزائر (جیوڈیسک) الجزائر کی مسلح افواج کے سربراہ اور نائب وزیر دفاع جنرل احمد قاید صالح نے کہا ہے کہ ملک میں انتقال اقتدار کی کئی بھی غیرآئینی تجویز قبول نہیں کی جائے گی۔ان کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی اقدام قبول نہیں ہوگا جس کے نتیجے میں فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچے۔ آئین ہم سب کے لیے سرخ لکیر ہے اور اسے پامال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
الجزائر میں مسلح افواج کی اعلیٰ کمان کے اجلاس سے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ ملک میں انتقال اقتدار اور فوج کے خلاف کوئی غیرآئینی تجویز قبول نہیں کی جائے گی۔ اجلاس میں ملک کی امن وامان کی تازہ صورت حال اور آئین کے آرٹیکل 102 کے نفاذ سمیت دیگر امور پرغورکیا گیا۔
فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہےکہ آئین کے آرٹیکل 102 کے تحت صدر مملکت کی خرابی صحت کی بناء پر اقتدار کی منتقلی کی تجویز کے بعد فوج ہرطرح کے حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
مسلح افواج نے آرٹیکل 102 پرعمل درآم موجودہ بحران سے نکلنے کےلیے مناسب اور آئینی حل قرار دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ الجزائر میں اقتدار کی تبدیلی کی کوئی بھی تجویز آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔ فوج ملک وقوم کے دفاع کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور آئین کی دفعہ 28 کے مطابق اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں انجام دے گی۔
خیال رہے کہ الجزائر حالیہ ایام میں سیاسی بحران سے گذر رہا ہے۔ اگرچہ صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کی طرف سے صدارتی انتخابات کا اعلان کیا گیا ہےمگر ان کی صحت کی خرابی اور پیرانہ سالی کے باعث انہیں اقتدارعلاحدگی کے لیے دبائو کا سامنا ہے۔ فوج نے انہیں رضاکارانہ طورپر اقتدار سے الگ ہونے کی تجویز پیش کی ہے۔