مراکش (جیوڈیسک) مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مراکش کی کیتھولک کمیونٹی سے مسلمانوں کو عیسائیت کی تبلیغ نہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ انہوں نے مسلمان اور مسیحی برادری کے درمیان مزید بھائی چارے کے فروغ دینے کا اظہار بھی کیا ہے۔
مسلم ملک مراکش کے دورے پر گئے ہوئے مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اپنے مسیحی پیروکاروں کو تمام مذاہب کے افراد سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی تلقین کی ہے۔ اپنے دورے کے دوسرے روز پوپ فرانسس نے مراکش کی طرف سے اسلام کے ’اعتدال پسندانہ نقطہ نظر‘ کو فروغ دینے کی بھی حمایت کی ہے۔
اسی طرح پوپ فرانسس اور مراکش کے شاہ محمد ششم نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے یروشلم کو عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے ’امن اور ہم آہنگی‘ کی علامت قرار دیا ہے۔ جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’یروشلم انسانیت اور خاص طور پر توحید پرستانہ تین مذاہب کے پیروکاروں کی میراث ہے۔‘‘
اسی طرح پوپ فرانسس اور مراکش کے شاہ محمد ششم نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے یروشلم کو عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے لیے ’امن اور ہم آہنگی‘ کی علامت قرار دیا ہے.
تجزیہ کاروں کے مطابق مسیحیوں کے روحانی پیشوا بین المذاہب ہم آہنگی پیدا کرنا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مسلم ممالک کے دورے کر رہے ہیں۔ پاپائے روم نے بروز اتوار مراکش کے دارالحکومت رباط میں موجود کیتھولک رہنماؤں سے مخاطب ہو کر کہا کہ وہ ملک کی اکثریتی مسلم آبادی کے ساتھ مل کر ہی انتہاپسندی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
پوپ فرانسس نے ہفتے کے روز اس شمالی افریقی ملک کی چھتیس ملین مسلم آبادی کو بھی بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام دیا تھا جبکہ اپنے دورے کے دوسرے اور آخری روز مراکش کی مسیحی برادری کو نفرت اور اختلافات کو نظر انداز کرنے کے ساتھ ساتھ امن اور بھائی چارہ قائم کرنے کا کہا ہے۔ گزشتہ چونتیس برسوں میں کسی پوپ کا مراکش کا یہ پہلا دورہ ہے۔
رواں برس فروری میں پوپ فرانسس نے متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کیا تھا، جہاں مصر اور اسلامی دنیا کے مشہور ادارے جامعہ الازہر کے امام نے ایک ایسے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد کیتھولک مسیحیوں اور مسلمانوں کے مابین برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دینا تھا۔ پوپ فرانسس مراکش جانے سے پہلے ترکی، بوسنیا ہیرزیگووینا، اردن، فلسطینی علاقوں، آذربائیجان اور مصر کے دورے بھی کر چکے ہیں۔