الجزائر (جیوڈیسک) الجزائر کے علیل صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ اپنے خلاف گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری عوامی احتجاجی مظاہروں کے بعد عہدے سے باضابطہ طور پر مستعفی ہوگئے ہیں۔الجزائر کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل نے منگل کے روز ایک ٹکر میں ان کے منصبِ صدارت سے سبکدوش ہونے کی اطلاع دی ہے۔
الجزائر کی سرکاری خبررساں ایجنسی اے پی ایس کے مطابق ’’بوتفلیقہ نے سرکاری طور پر آئینی کونسل کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صدر کے طور پر ان کے عہدے کی مدت منگل سے ختم کردے‘‘۔ان کے استعفے کی خبر عام ہوتے ہی ہزاروں افراد دارالحکومت الجزائر کی شاہراہوں پر نکل آئے اور انھوں نے جشن منانا شروع کردیا ۔
اس اعلان سے چندے قبل ہی الجزائر کے چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل احمد قاید صالح نے صدر بوتفلیقہ سے کہا تھا کہ انھیں فوری طور پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجانا چاہیے ۔اس فیصلے میں مزید وقت ضائع نہیں کیا جانا چاہیے اور بحران کا سیاسی حل تلاش کیا جانا چاہیے۔
الجزائر کے چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل احمد قاید صالح نے صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ سے فوری طور پرسبکدوش ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
الجزائر کے النہار ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف نے پیپلز نیشنل آرمڈ فورسز کے ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کی ہے اور عبوری دور سے متعلق غیر آئینی فریقوں کی جانب سے کسی بھی فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔
انھوں نے یہ مطالبہ سوموار کو الجزائری ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے ردعمل میں کیا تھا۔ الجزائر کے ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ صدر بوتفلیقہ اپنی موجودہ آئینی مدت ختم ہونے سے قبل عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔ ان کی چوتھی مدتِ صدارت 28 اپریل کو ختم ہونے والی تھی۔صدارتی بیان میں کہا گیا کہ’’ عبدالعزیز بوتفلیقہ منصبِ صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد بھی عبوری دور میں اہم فیصلوں میں اپنا کردار جاری رکھیں گے‘‘۔
لیفٹیننٹ جنرل صالح نے اس کے ردعمل میں کہا کہ یہ بیان غیر آئینی اور غیر مصدقہ فریقوں کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ فوج عوام کے مطالبات اور جائز امنگوں کی تائید کرتی ہے اور یہ یقین دلانا چاہتی ہے کہ عوام ہی اتھارٹی کا ذریعہ ہیں اور وہ ان کا تحفظ کرے گی۔
واضح رہے کہ صدر بوتفلیقہ نے 12 مارچ کو اپنے خلاف جاری احتجاجی تحریک کے بعد 18 اپریل کو ملک میں ہونےوالے صدارتی انتخابات ملتوی کر دیے تھے اور وہ پانچویں مدت صدارت کے لیے بہ طور امیدوار بھی دستبردار ہوگئے تھے ۔ان کے اس اعلان کے بعد وزیراعظم احمد او یحییٰ نے اپنےعہدے سے استعفا دے دیا تھا ۔ ان کی جگہ صدر نے نورالدین بدوی کو نیا وزیراعظم نامزد کرکے کابینہ تشکیل دینے کی دعوت دی تھی۔
سبکدوش صدر نے گذشتہ اتوار کو وزیراعظم نور الدین بدوی کے زیر قیادت ستائیس وزراء پر مشتمل نئی نگران کابینہ کا اعلان کیا تھا۔اس نئی کابینہ میں چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل احمد قاید صالح کو نائب وزیر دفاع کے عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے حالانکہ انھوں نے چند روز قبل ہی ایک بیان میں صدر بوتفلیقہ کو طبی بنیاد پر حکمرانی کے لیے ان فٹ قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا ۔ علیل الجزائری نے اس نئی کابینہ میں وزیر دفاع کا عہدہ بدستور اپنے پاس رکھا تھا۔
الجزائر میں 22 فروری کو صدرعبدالعزیز بوتفلیقہ کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک شروع ہوئی تھی۔
الجزائر میں 22 فروری سے صدر بوتفلیقہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری تھے اور مظاہرین ان سے اقتدار چھوڑنے مطالبہ کررہے تھے۔دارالحکومت الجزائر اور دوسرے شہروں میں ہزاروں افراد ملک کی فرانس سے آزادی کے بعد سے برسراقتدار سیاسی اشرافیہ ، بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے۔
عبدالعزیز بوتفلیقہ گذشتہ قریباً بیس سال سے الجزائر کے حکمراں چلے آرہے تھے ۔وہ پہلی مرتبہ 1999ء میں پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہوئے تھے۔2004ء میں دوسری مرتبہ اور 2009ء میں تیسری مرتبہ 71 فی صد ووٹ لے کرصدر منتخب ہوئے تھے۔وہ 2014ء میں چوتھی مرتبہ 81.53 فی صد ووٹ لے کر پانچ سال کی مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے تھے۔ وہ 2013ء سے علیل تھے اور دل کا دورہ پڑنے کے بعد سے جزوی طور پر معذور ہوچکے ہیں اور گذشتہ برسوں کے دوران میں کم کم ہی عوام میں نظر آئے ہیں۔
وہ فرانس سے 1954 سے 1962 تک الجزائر کی آزادی کے لیے جدوجہد میں حصہ لینے والے قائدین اور کارکنان کی نسل سے رکھتے ہیں ۔ الجزائری لیڈروں کی یہی نسل 1960ء کی دہائی سے ملک کا نظم ونسق چلا رہی ہے ۔انھوں نے ملک کو نوّے کی عشرے میں خونریز خانہ جنگی سے نکالنے کے بعد ترقی کی راہ پر ڈالنے میں اہم کردار کیا تھا ۔ انھوں نے اسلام پسندوں کو عام معافی دے کر قومی دھارے میں شامل کر لیا تھا جس سے ملک میں بتدریج استحکام آیا تھا اور اسی کی بدولت الجزائر عرب بہاریہ تحریکوں کے مضر اثرات سے محفوظ رہا تھا۔