ریاست خود لوگوں کو نجی اسکولز میں داخلوں پر مجبور کرتی ہے: چیف جسٹس

Justice Asif Saeed Khosa

Justice Asif Saeed Khosa

اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ریاست تعلیم کی فراہمی میں مکمل ناکام ہوچکی ہے اور خود لوگوں کو نجی اسکولز میں داخلوں پر مجبور کرتی ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں اسکولوں کی فیس میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمارے سامنے لاہور اور سندھ ہائیکورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں ہیں، سندھ اور پنجاب میں الگ الگ قوانین رائج ہیں۔

جب کہ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اسکولز کسی نہ کسی مد میں فیس بڑھاتے ہی رہتے ہیں، کبھی کلب، کبھی ڈیبیٹ سوسائٹی کے نام پر فیس لی جاتی ہے۔

دورانِ سماعت عدالت نے حکومتوں سے مفت تعلیم کی فراہمی کیلئے کیے گئے اقدامات پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کردیا جب کہ عدالت نےوفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اعداد و شمار بھی پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ تعلیم بنیادی حق ہے جس کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست تعلیم کی فراہمی میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، ریاست خود لوگوں کو نجی اسکولز میں داخلوں پر مجبور کرتی ہے، ریاست دوسری طرف نجی اسکولز کو بھی فیس کے معاملے پر پابند رکھنا چاہتی ہے، نجی اسکولوں کے ساتھ حکومت سے بھی پوچھیں گے وہ کیا کر رہی ہے، آئندہ سماعت پر حکومتیں تیار ہو کرآئیں اور حساب دیں۔

معزز چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید ریمارکس دیے کہ سرکاری اسکول نہ ہونے کی وجہ سے بچے مدارس میں جاتے ہیں، حکومت ہر مدرسے کے ساتھ سرکاری اسکول تعمیر کرے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی اور آئندہ ہفتے سے روزانہ سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔