شعبان کا چاند نظر آتے ہی رمضان کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں اور دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ ایسا کیوں نہ ہو، ایک معزز مہمان کی آمد ہے جو سب کے لیے خوشیاں، برکتوں اور رحمتوں کے سیلاب لاتا ہے۔ جس میں ہر طرف سے رب کے خزانے بہہ نکلتے ہیں، اگر ہم اپنے آس پاس غور کریں تو ہمیں علم ہوگا کہ بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو گزشتہ رمضان میں عبادت کر رہے تھے۔ مگر! آج وہ دنیا میں موجود نہیں، آج وہ مسجدوں میں کہیں نظر نہیں آ رہے، ان کے بغیر ہی سحری و افطاری کریں گے جو ہمیں روزہ رکھنے کو جگاتے، ہماری فکر کرتے آج وہ ہم میں موجود ہی نہیں، آج وہ قبرستانوں کے مہمان بن گئے ہیں۔
کتنے ہی لوگ جو جسمانی، یا ذہنی بیماریوں کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتے وہ اس ثواب سے محروم ہیں۔ پس وہ خوش نصیب جنہیں یہ رمضان نصیب ہو رہا ہے وہ اس کے اجر سے محروم نہ رہیں بلکہ نیکوں میں سبقت حاصل کریں اور سوچیں کہ پتا نہیں یہ موقع پھر نصیب ہو کہ نہ ہو ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا، ”اور ایک پکارنے والا پکار کر کہتا ہے، اے نیکیوں کے طالب! آگے بڑھ اور اے برائیوں کے طالب! باز آجا“۔اپنے ذہنوں کو پہلے ہی رمضان کے حوالے سے مکمل تیار کر لیں۔ شعبان کے نصف اول میں اپنے تمام قضا روزے رکھ لیں، لیکن کوشش کریں کہ 15 شعبان کے بعد رمضان کی تیاری کے لیے اپنے جسم کو کمزوری سے بچائیں۔ روزے کے متعلق ایسی کتابیں پڑھیں جس سے ایمان بھی تازہ ہو اور پورے آداب کے ساتھ روزہ بھی رکھ سکیں۔
اپنے رشتے داروں اور دوستوں کو اچھی کتابیں، کیسٹس، تحفہ کے طور پر دیں۔ اپنے گھروں کی صفائی وغیرہ تمام ضروری کام مثلاً راشن، اپنے گھر والوں ملازمین اور جن کو بھی آپ نے عید کے کپڑے یا عید کے تحائف وغیرہ دینے ہیں، ان کی خریداری رمضان سے پہلے ہی کر لیں۔جتنا ہو سکے کثرت سے رمضان میں صدقہ و خیرات کریں۔ اس بات کا پختہ عزم کریں اس رمضان میں ایمانی و روحانی، اخلاقی بہتری لانی ہے اور ہر ممکن کوشش کرنی ہے کہ اس رمضان کو پچھلے رمضان سے بہتر بنایا جا سکے۔
یاد رکھیں! یہ گنتی کے چند دن ہیں لہذا زیادہ وقت عبادت اور نیکی کے کاموں میں لگائیں۔ غیر ضروری مصروفیات ترک کر لیں۔ جس سے جتنا ہو سکے وہ اپنے رب کو راضی کر لے یہ ہی موقع ہے رب کو منانے، اس کا قرب حاصل کرنے کا، اللہ ہمیں اپنے مقرب بندوں میں شامل فرمائے اور ہمیں ہدایت پر استقامت عطا فرمائے، ہمارے دلوں کو ایمان کے نور سے منور فرمائے۔ آمین