فرانس (جیوڈیسک) پیرس کے وسطی حصے میں واقع تاریخی نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کو پیر کی رات اچانک لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ فرانسیسی صدر ماکروں نے اس کلیسا کو ’قوم کی روح‘ قرار دیتے ہوئے اس کی تعمیر نو کا اعلان کیا ہے۔
پیر اور منگل کی درمیانی شب نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل میں یہ آگ کئی گھنٹے تک لگی رہی، جس دوران صدیوں پرانے اس کلیسا کا ایک بلند مینار منہدم بھی ہو گیا۔ یہ ساڑھے آٹھ سو سال پرانا کیتھیڈرل یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں بھی شامل ہے اور کئی گھنٹے بعد بجھائی جا سکنے والی آگ سے اس کلیسائی عمارت کی شدید نقصان پہنچا ہے۔ فائر بریگیڈ کے چار سو سے زائد کارکن نصف شب کے بعد تک آگ بجھانے میں مصروف رہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں بھی کل نصف شب کے قریب موقع پر پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے وہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوٹرے ڈیم فرانس اور انسانیت کی میراث کا ایک حصہ ہے، جس کی جلد از جلد تعمیر و مرمت کی جائے گی۔ فرانسیسی صدر نے قوم کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ کیتھیڈرل کو ’بدترین صورتحال‘ سے بچا لیا گیا ہے۔
گزشتہ روز خدشہ تھا کہ آگ کے شعلے کلیسا کی عمارت کو مکمل طور پر جلا کر راکھ کر دیں گے۔ گزشتہ روز جب اس تاریخی عمارت کو آگ لگی تو وہاں سینکڑوں کی تعداد میں سیاح اور مقامی شہری بھی موجود تھے۔ اس واقعے کے چند منٹ بعد ہی دنیا بھر کے میڈیا نے آگ لگنے کے مناظر کو براہ راست نشر کرنا شروع کر دیا تھا۔ پیرس میں سیاحوں کے اس پسندیدہ ترین کیتھیڈرل کو گزشتہ کئی صدیوں میں تعمیر کیا گیا تھا، اسی وجہ سے اسے فرانسیسی ثقافت اور تاریخ کا امین بھی قرار دیا جاتا ہے۔
پیرس میں فائر بریگیڈ کے سربراہ ژاں کلاؤڈ گالیٹ کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کے بنیادی ڈھانچے کو بچا اور محفوظ بنا لیا گیا ہے۔‘‘ دوسری جانب فائیر بریگیڈ کے ایک ترجمان لیفٹیننٹ کرنل گابرئیل پلس کا کہنا تھا، ’’پوری چھت تباہ ہو گئی ہے۔ تہہ خانے کا ایک حصہ منہدم ہو چکا ہے جبکہ مینار بھی باقی نہیں بچا۔‘‘
فرانس کے سیکریٹری داخلہ لوراں نونز کا منگل کی صبح صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آگ کے خطرے کے بعد اب اس عمارت کے ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ ہی دیر بعد حکام کا ایک اجلاس طلب کیا جائے گا، جس کے بعد ہی آگ بجھانے والے عملے کو عمارت کے اندر داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا عمارت ان امدادی کارکنوں کے اندر داخل ہونے کے لیے محفوظ ہے۔
دریں اثناء فرانسیسی پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس وقت آگ لگنے کی تحقیقات ایک حادثے کے طور پر کی جا رہی ہیں۔
تاریخ دانوں نے اس واقعے پر دکھ کا اظہار کیا ہے کیوں کہ یہ عمارت تقریباﹰ ایک ہزار سال سے فرانس کی ایک علامت تھی۔ مشہور تاریخ دان بیرنارڈ لاکموٹ کا کہنا ہے، ’’اگر ایفل ٹاور پیرس ہے تو نوٹرے ڈیم فرانس ہے۔‘‘