گرمیاں شروع ہوتے ہی اکثر اوقات ہم زیادہ پینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم اب خوب پانی پینا چاہیے یا ہر روز آٹھ گلاس پانی صحت کیلئے موزوں ہے اس پر ماہرین نے مختلف دلائل دیئے ہیں۔
انیسویں صدی کے آغاز تک زیادہ پانی پینا بری بات سمجھا جاتا تھا کیونکہ امیر لوگ زیادہ پانی پینے کو توہین سمجھتے تھے انہیں لگتا تھا کہ پیٹ کو پانی سے پیٹ بھرنا تو غریبوں کا کام ہے۔ تاہم آج کل دنیا بھر میں خوب پانی پیا جا رہا ہے، پاکستان اور بھارت میں بھی لوگوں کو زیادہ پانی پینے کے مشورے دیئے جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے اس سے صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہمارے جسم کا درجہ حرارت درست رکھنے کے لیے، جوڑوں کو برقرار رکھنے کے لیے اس کے علاوہ بھی پانی کئی اہم کام کرتا ہے۔ جسم کے اندر ہونے والی کیمیائی تبدیلیاں بھی پانی کے بغیر ممکن نہیں۔
برطانیہ کی ڈاکٹر اور کھلاڑیوں کی صحت کی مشیر کرٹنی کپس کے مطابق اگر آپ اپنے جسم کی بات سنیں گے تو یہ خود ہی بتا دیتا ہے کہ کب پیاس لگی ہے۔ لوگوں کی سوچ غلط ہے کہ پیاس لگنے کا مطلب ہے کہ پانی پینے میں بہت دیر ہو گئی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ہمیں پانی کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنا جسم مانگے۔ ہم پسینے، پیشاب اور سانسوں کے ذریعہ پانی جسم سے خارج کرتے رہتے ہیں۔ ایسے میں بے حد ضروری ہے کہ ہم جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔ کسی بھی صحت مند جسم میں جیسے ہی پانی کی ضرورت ہوتی ہے، دماغ کو فوری طور پر پتہ چل جاتا ہے۔
دماغ انسان کو پیاس کا احساس دلاتا ہے۔ دماغ کا ایک ہارمون گردوں کو بھی اشارہ کرتا ہے کہ وہ پیشاب کو گاڑھا کر کے جسم سے نکلنے والے پانی کی مقدار کو کم کرے اور پانی بچائے۔ لیکن ہم چائے۔ کافی، کولڈ ڈرنک جیسی دوسری چیزیں پی کر بھی پانی کی قلت پوری کر سکتے ہیں۔
کیفین کے کچھ سائڈ افیکٹ ضرور ہو سکتے ہیں لیکن متعدد تحقیقات بتاتی ہیں کہ چائے اور کافی جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرتی ہیں۔