بلوچستان میں مکران کوسٹل ہائی وے کے قریب مسلح افراد نے 14 مسافروں کو بسوں سے اتار کر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ لیویز ذرائع کے مطابق یہ واقعہ بلوچستان کے علاقے اوماڑہ میں پیش آیا۔جہاں مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کر دیا گیا۔ دہشت گردوں نے کراچی تا گوادر اور گوادر تا کراچی جانے والی بسوں کو روکا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے 5 بسوں سے مسافروں کو اتار کر قتل کیا، بزی ٹاپ کے علاقے میں رات ساڑھے بارہ سے ایک بجے کے درمیان تقریبا 15 سے 20 مسلح ملزمان کے شناختی کارڈ دیکھے اور انہیں گاڑی سے اتار کر قتل کر دیا گیا۔لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ کل 16 مسافروں میں سے 14 کو قتل کیا گیا جب کہ دو بھاگنے میں کامیاب ہوئے۔میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مسافروں کا ہاتھ باندھ کر ایک لائن میں کھڑا کر کے قتل کیا گیا۔بعد ازاں قتل کیے گئے افراد کی لاشیں نور بخش ہوٹل سے ملیں۔جنہیں قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔مسلح افراد کی جانب سے ان افراد کو قتل کرنے کی وجوہات تاحال معلوم نہ ہو سکیں۔جب کہ مقتولین کی شناخت کے بارے میں بھی ابھی واضح نہیں کیا گیا۔واقعے کے بعد جائے وقوع پر لیویز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پہنچ گئے اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا جب کہ اس افسوسناک واقعے کی تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے مکران کوسٹل ہائی وے پر دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جبکہ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔بلوچستان میں دہشت گردی کی نان سٹاپ کارروائیوں اور ہونے والی شہادتوں سے پیدا صورتحال پر وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر 21اپریل کوکوئٹہ جائیں گے،جہاں وزیراعظم کوامن وامان کی صورتحال پربریفنگ دی جائیگی۔
واضح رہے گذشتہ ہفتے بھی کوئٹہ میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا،ل کوئٹہکے علاقے ہزارہ گنجی فروٹ اینڈ سبزی منڈی میں خود کش حملے میں سیکورٹی پر مامورایف سی اہلکار اور ایک بچے سمیت 20افراد شہید اور چار ایف سی اہلکاروں سمیت 50افراد زخمیہو گئے تھے۔ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب مزدور آلو کی بوریاں گاڑی میں لوڈ کر رہے تھے ۔جاں بحق افراد میں سے 8کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے جبکہ ایک کا تعلق ایف سی سے ہے ، دھماکا اس وقت ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد خرید و فروخت میں مصروف تھی جبکہ دھماکا آلو کی بوری میں نصب دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہوا۔ دھماکے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں اور سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں جبکہ زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر سول اور بولان میڈیکل کمپلیس منتقل کردیا گیا۔ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مکران واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں،انشااللہ ذمہ داران کو مثال عبرت بنا دیں گے۔ اپنے سوشل میڈیا پر پیغام میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پہلے ہزارہ برادری پر حملہ پھر حیات آباد آپریشن اور آج کوسٹل ہائی وے پر مسافروں کے ساتھ بربریت میں ایک منظم پیٹرن نظر آرہا ہے۔ ہم نے امن کیلئے بہت قربانی دی ہے، انشااللہ ہم ان واقعات کیذمہ داران کو مثال عبرت بنا دیں گے، ہم نے دہشتگردی کی جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی دوسری جانب وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کوسٹل ہائی وے پر بس مسافروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بزدل دہشت گردوں نے بے گناہ نہتے مسافروں کو قتل کرکے بربریت کی انتہا کی دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عمل جاری رہے گاَ۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے مکران واقعے پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔اپنے تعزیتی بیان میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مکران کوسٹل ہائی وے پر قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ آج پھر بلوچستان میں معصوم انسانوں کا خون بہایا گیا،حکومت دہشتگردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔بلاول بھٹو نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت دہشتگردی کے منصوبہ سازوں کو قانون کی گرفت میں لائے علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے مکران ساحلی شاہراہ پرمسافروں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ افراد کا خون بہانے والے انسان اور انسانیت سے دور کا بھی واسطہ نہیں رکھتے۔ اپنے تعزیتی بیان میں پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان میں کچھ دن سے ہونے والے منظم دہشت گردی کے واقعات دشمنوں کی طرف اشارہ کررہے ہیں اور آج مکران میں غیرمقامی افراد کو نشانہ بنانا اس منظم سازش کا حصہ ہے۔شہباز شریف نے اپنے بیان میں ملک میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوشش جاری ہے کہ پاکستان کے اندر لسانی، علاقائی اور فرقہ وارانہ تقسیم کی جائیں مگر دشمن یاد رکھے کہ پاکستانی قوم نے ہمیشہ اتحاد، صبر اور قربانی کے جذبے سے ایسے بہیمانہ اور سنگین واقعات کا مقابلہ کیا ہے۔قائد حزب اختلاف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت بلوچستان اور دیگر حصوں میں دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ کرے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دے۔اپنے تعزیتی بیان میں شہباز شریف نے سانحے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ اللہ تعالی جاں بحق ہونے والوں کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔
اگر یہ کام کسی نام نہاد کالعدم تحریک کا ہے تو اسے بھی صفحہ ہستی سے کیوں نہیں مٹایا جا رہا ہے ؟ جو تحریکیں اسلام جیسے آفاقی سلامتی کے دین کی آڑمیں انسانی خون پانی کی طرح بہا رہی ہیں ان کا اسلام سے تو کیا انسانیت سے بھی دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ درندوں کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں مگر یہ بد بخت لوگ بے ضرر انسانوں کو نا حق مار رہے ہیں مگر حیرت کی بات ہے کہ ان کو پکڑنا اتنا مشکل کیوں ہے ؟کیا ان کے پاس کوئی طلسمی ٹوپی ہے کہ لوگوں کا خون کر کے بڑی آسانی سے سب کی نظروں سے غائب ہو کر کسی اگلی تباہی کی منصوبہ بندی کرنے لگ جاتے ہیں جبکہ ہم پُرزور مذمت کر کے پرسکون ہو جاتے ہیں۔سوچنے کی بات ہے کہ یہ لوگ خود رو پودے کی طرح خود بخود زمین سے اُگ آئے ہیں یا کسی نے ان کی مدد کی ہے ؟ قانونی شکنجہ آسانی کے ساتھ پہنچانے والے ان سہولت کاروں تک کب پہنچے گا؟؟؟
اس سے پہلے کہ مادر وطن کو کسی اور بڑے سانحے سے دوچار ہونا پڑے ہر دہشتگر د،ہر انڈین ایجنٹ،ہر ملک دشمن اور ان کے سہولت کاروں کو الٹالٹکا ناہو گا کیوں کہ یہ وحشی درندے ظلم و بریت کی سب حدیں عبور کر گئے ہیں۔ پاک سر زمیں کی بقاء اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کچھ سخت فیصلے کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔وطن دشمنوں کی صفیں الٹا نے کے لیے پوری قوم ایک ہو نا ہو گا تاکہ دشمن کو یہ پیغام پہنچ جائے کہ ہم سب ایک ہیں۔پاکستان سے مودی ازم اور موذی ازم کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ایسے عملی اقدامات کرنے ہوں گے کہ دشمن وطن عزیز کی طرف بُری آنکھ سے دیکھنے سے پہلے ہزار دفعہ سوچنے پر مجبور ہو۔ہم کو اپنی صفوں کی طرف بھی دیکھنا ہو گا اور بلا تفریق تحریک و تنظیم،بلا خوف اقتدارو اختیار،جو ہندوستانی یاری کا دم بھرے وطن دشمن ہے۔ مٹا دو اسکو خواہ وہ کوئی بھی ہو اب اگر کوئی رعائت برتی گئی تو تاریخ ہم سے رعائت نہیں کرے گی اور نہ ہم کو معاف کرے گی ۔اس لیے اب دشمن کا صفایا کرنا ضروری ہے کیونکہ جو پاکستان کی رگوں میں دہشتگردی کا تیزاب انڈیل رہے ہیں وہ کسی معافی کے حقدار نہیں ہیں اور اگر ایسا نہ کیا تو پھر لاشیں گرتی رہیں گی، دھماکے ہوتے رہیں گے ،دھرتی ماں کا وجود لہو میں تر ہوتا رہے گا ۔آؤ !مادر وطن کے دشمن کا خاتمہ کرنے کا عہد کریں وہ چاہے مکانوں میں ہو یا ایوانوں میں اسے ڈھونڈ ھ نکالیں اور مادر وطن کی لاج بچا لیں۔