استعفے ہی استعفے

 Fawad Chaudhry

Fawad Chaudhry

تحریر : انجینئر افتخار چودھری

جھلے ہیں اور بھولے بادشاہ ہیں وہ لوگ عمران خان کو نہیں جانتے ۔نسل در نسل غلامی کی زندگی گزارنے والوں کو پہلی بار صیح جمہوری کلچر سے پالا پڑا۔اس سے پہلے کون کسی وزیر سے استعفی لیا کرتا تھا یہاں تو رواج تھا جب کبھی فوج کی پگڑی اچھالنا ہوتی تھی تو کسی نہال ہاشمی کو کسی مشاہد اللہ کو آگے کیا جاتا تھا یا پھر پرویز رشید سے فوج کو گالیاں نکلواتے تھے کوئی ڈان لیکس ہوتی تھیں تو اس کے بعد اس وزیر مشیر کی گردن آگے کر دی جاتی دیکھو جی ہم نے وزیر سے استعفی لے لیا ہے۔اسد عمر کے استعفے کے بعدپوری بتیسی باہر تھی اوربلیوں اچھل رہے ہیں اور لگ ایسا رہا ہے جیسے حکومت ن لیگ کو مل گئی یا پھر پیپلز پارٹی بر سر اقتتدار آ گئی ہے شعر یاد آیا
دیوار کیا گری میرے کچے مکان کی

لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لئے ماضی قریب میں چلے جائیے بتائیے پرویز رشید مشاہد اللہ نہال ہاشمی فاطمی کا استعفی کیسے لیا گیا اور مزید بد نیتی دیکھئے رانا ثناء اللہ سے ماڈل ٹائون کیس پر استعفی لیا جاتا ہے اور پھر انہیں وزیر قانون بنا دیا جاتا ہے وہ لوگ چڑاتے تھے پاکستان کی فوج کو دنیا بھر میں برا بھلا کہا گیا یہاں سرل المیڈا کو بلوا کر ملتان میں انٹرویو دیا گیا لیکن دوستو!دیکھئے وہ استعفے اور یہ استعفے یہاں فواد چودھری کی چھٹی ہوتی ہے ان سے وزارت لی گئی جس کے بارے میں ایک کالم تین ماہ پہلے لکھا تمہی بتائو یہ انداز گفتگو کیا ہے یہ وہ تحریر تھی جس میں فواد چودھری کو لیبر لیڈر دیکھ کر لکھا تھا۔میں نے لکھ دیا تھا کہ فواد جاوے ای جاوے اس لئے میں اس خان کو جانتا ہوں جب اس کے پاس چند افراد ہوتے تھے ان میں انجینئر افتخار بھی تھا وہ نعیم الحق جو عمران خان کی رگ رگ سے واقف تھا اس کی تحقیر جب فواد کے بھائی فراز نے کی تو میں نے لکھا کہ کاکا وڈیاں نال نہ پنگا لئو فواد کی کو نعیم الحق سے لڑائی مہنگی پڑ گئی جب ارشد خان کو برطرف کیا گیا تو اس وقت فواد چودھری کا رویہ بھی مناسب نہ تھا اور پھر وہی ہوا مجھے کہا گیا کہ بتائو تمہارے جہاد کا کیا ہوا تو اس کا جواب کل آ گیا۔پھر بھی ڈلیاں دا بیراں دا کج نئی گیا
پی ٹی آئی نے اسد عمر کی بعض پلیسایں جو عوام کے لئے اور ملک کے لئے مناسب نہیں سمجھی گئیں اس کی بنیاد پر فارغ کیا گیا لیکن جس عزت اور پیار سے ان سے یہ وزارت لی گئی وہ طریقہ ٹھیک تھا انہیں کہا گیا کہ آپ وزارت توانائی لے لیں لیکن انہوں نے معذرت کر لی یہ عمران خان تھا جس کی عوام میں جڑیں تھیں۔استعفے ایسے آسانی سے ہضم نہیں ہوتے بھٹو کو ان کے منہ بولے ڈیڈی ایوب خان نے ٦٥ کی جنگ میں غلط فیصلوں کی وجہ سے اتعفی لیا تو وہ تاشقند معاہدے کی آڑ لے کر عوام میں چلے گئے اللہ کے کرم سے ہمارے کسی ایک وزیر نے اف تک نہیں کی اور فیصلوں کو من و عن تسلیم کیا۔

فواد چودھری کی جگہ فردوس عاشق اعوان کو لیا گیا ۔اور اسد عمر کی جگہ حفیظ شیخ آئے۔ غلام سرور خان کی منسٹری کی تبدیلی کی وجہ انہوں نے خود بتا دی کہ مجھے کئی روز پہلے چیئرمین نے کہا کہ یہ وزارت ٹیکنیکل ہے آپ کے بس کی بات نہیں انہیں دوسری منسٹری دے دی گئی۔ ایک عامر کیانی کی وزارت گئی وزارت صحت میں میں جو کچھ ہوا اس کا اثر عوام پر پڑا جان بچانے والی دوائیاں دل اور موذی امراض کی دوائیوں کی قیمتیں چار سو گنا تک بڑھیں تو انہیں ٹکاسہ جواب دے دیا گیا۔کیانی عمران خان کے پرانے دوستوں میں ہیں لیکن جہاں معاملہ عوام اور قومی دولت کے زیاں کا آیا اس نے معاف نہیں کیا میںخطرے میں نے دو ہفتے پہلے علی نواز اعوان سے ایک شادی کی تقریب میں کہا تھا کیانی کی وزارت گئی اس لئے کہ معاملات کی بھنک ہمارے کانوں میں پڑ چکی تھی۔مجھے اس بات کا پورا یقین تھا کہ عمران خان کو اگر کسی قسم کی کرپشن بد عنوانی کی ایک معمولی سی بھنک بھی پڑ گئی تو وہ اسے مثال بنا دے گا۔دعا کریں معاملہ یہیں تک رک جائے کچھ بھی ہو سکتا ہے اور ہو سکتا ہے نیب ان مستوفی وزیروں کے پیچھے جائے خاص طور پر جنہیں ون وے گھر بھیجا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے نیا کلچر متعارف کرایا ہے جو اس سے پہلے کسی جماعت میں نہیں ہے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے لوگ جو کھسیانی ہنسی ہنس رہے ہیں انہیں تو گریبان میں جھانکنا چاہئے ترک وزیر اعظم کا تحفے میں دیا گیا ہار کا ہی معاملہ سامنے رکھا جائے تو مقام غریق بن جاتا ہے ان دو پارٹیوں کی لوٹ کھسوٹ کے قصے سن سن کر کان پک چکے ہیں اگر ان کی لوٹ کھسوٹ پر لکھیں تو کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے وزیر بدلے ہیں یہ پہلے بھی ہو سکتا تھا لیکن ماضٰ قریب میں جب کابینہ میں تبدیلی کے اعلان ہونے والے تھے اس وقت پاک بھارت لڑائی کی وجہ سے یہ معاملات رک گئے ۔اسد عمر سے استعفی لینے میں دو رائے ہیں ایک رائے یہ ہے کہ ملک جیسے تیسے بھی مشکل میں تھا یہ اس سے نکل جانے کے راستے پر چل نکلا تھا اگر کچھ عرصہ اور برداشت کر لیا جاتا تو ہو سکتا تھا ہم آئی ایم ایف کی چیرہ دستیوں سے نکل جاتے۔یہی لوگ کہتے ہیں کہ جن لٹیروں نے اس ملک کو لوٹا انہیں عدالتوں سے بریت مل رہی ہے۔جن سے دولت اگلوانی یا نکلوانی تھی وہ لوگ لاہور سے پاک ہو کر نکل رہے تھے یہاں جس کی ضمانت ہو جاتی ہے سمجھو اس کی جان بھی چھوٹ جاتی ہے کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ مہنگائی کو روکا جا سکتا تھا اگر اسد عمر سخت بیانات نہ دیتے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چھپائے گئے ڈالروں اور ریالوں کو لوگوں سے نکلوا کر پاکستان کی مشکلات کم ہو سکتی تھیں ۔اور زیادہ تر تو ایمنسٹی اسکیم کے مخالف تھے۔ان سب چیزوں کو ایک طرف رکھ دیا جائے تو پی ٹی آئی کے کارکن کو یہ مایوسی ضرور ہوئی ہے کہ اب پی ٹی آئی کے نظریاتی لوگ کابینہ میں نہیں ہیں مشیروں کی بڑی تعداد بھی مانگے تانگے کے لوگوں کی ہے۔انہیں اس بات پر بھی مایوسی ہے کہ وزیر خزانہ تو وہ ہے جس کے ہاتھوں پاکستان کی معیشت کا بیڑہ غرق ہوا۔آج ایم ٹاک شو پر جا رہا تھا تو دوست کا فون آیا اس کا کہنا تھا مانیں یا مانیں عمران خان کے ہاتھ باندھ دئے گئے ہیں اسے بوری میں بند کر کے دوڑنے کو کہا جا رہا ہے وزیر خزانہ انٹرنیشنل اسٹیبلیشمنٹ کا نمائیندہ ء خاص ہے اس نے اپنی مرضی سے ان مالیتی اداروں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے جو اس ملک کو پنجہ ء یہود میں پھنسا کے رکھیں گے ۔بھائی کا کہنا تھا یہ حسین حقانی یہ شوکت عزیز ہوں یا ترین حفیظ شیخ ہوں یا پاشا ڈاکٹر عشرت یا کوئی اور عالمی بینک،آئی ایم ایف ایشین بینک کا ملازم یہ سب پنجہ ء یہود کی گرفت مضبوط کرنے والے لوگ ہیں بندہ زور دار آواز میں کہہ گیا کہ یاد رکھو رضیہ غنڈوں میں پھنس گئی ہے عمران خان کی رہائی کی تحریک شروع کرو۔

میں جس خان کو جانتا ہوں اس نے کئی حفیظ دیکھے ہیں شوکت ترین اور عزیز کے ساتھ تو جدہ میں دیکھ چکا ہوں عمران خان پیدائیشی لیڈر ہے اللہ نے اسے صلاحتیوں سے نوازا ہے ہاشمی جیسے چالاک گرگے اسے گھیرنے آئے پنکچر ہو کر چلے گئے ۔میرا اللہ اس کے ساتھ ہے بڑی مشکلات میں گھرے ہوئے اس اللہ کے بندے کو میرا رب کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گا حالیہ تبدیلیوں کو عمران خان کی شکست سمجھنے کے لئے کافی ہے وہ ایسے ہی کرتا ہے پارٹی میں بھی اکھاڑ پچھاڑ کرتے رہتا ہے آج کل پارٹی منشور بنا رہی ہے تنظیم نو جاری تھی انٹرویوز ہو رہے تھے ارشد داد صاحب صبح مساء لگے ہوئے تھے آرڈر آیا مڈ سڈ توں چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی آ گئے اور نئے سرے سے کام شروع ہو گیا۔ پارٹی میں ٢٠٠٧ میں آیا ہوں میرے ہوتے ہوئے دس تو سیکرٹری اطلاعات آ چکے ہیں ایک ایک سے بڑھ کر ایک قابل دیانت دار آئے سب نے اپنا اپنا کام کیا کئی تو دو بار آ گئے۔مجال گئی کہ کوئی غلط پرفارم یا کمزوری دکھانے والا ٹک سکا ہو۔

کارکن پریشان نہ ہوں انہیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ جس طرح عمران خان نے کہا تھا کہ میں کلا ای کافی آں۔جس شخص کو فضل الرحمن نواز شریف زرداری اچکزئی اسفد یار ولی نہیں گرا سکے انہیں کوئی ادھاریا کیا گرائے گا۔
اس میں کوئی شک نہیں قوم میں مایوسی پھیلی ہے لیکن اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کہئے کہ کیا عمران خان سے لوگ مایوس ہوئے ہیں بلکل نہیں اس نظام اور اس سستم سے لوگوں کو سخت مایوسی ہوئی ہے جو ایک طرف چند لٹیروں کی لوٹ مار کو دکھاتا ہے قوم کے دل میں ان کے لئے نفرت پیدا کرتا ہے اور پھر یہی نظام انہیں رعائتیں دیتا ہے ضمانتیں مل جاتی ہیں۔نواز شریف شہباز شریف حنیف عباسی کے کیس آپ کے سامنے ہیں حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کیس میں پکڑا جاتا ہے اور پھر اسے ضمانت مل جاتی ہے نواز شریف کو ذہنی دبائو کی بناء پر ضمانت ملتی ہے تو لوگوں میں مایوسی تو پھیلے گی۔

موجودہ دور میں عمران خان کو جن چیلینجز کا سامنا ہے ان میں سب سے بڑا چیلینج مہنگائی کا نہیں تھا اس قوم کو سب سے بڑا دکھ اس کے خواب ٹوٹنے کا ہے۔جو لوگ اپنا سب کچھ لٹا کر تبدیلی کے کارواں میں شامل ہوئے تھے وہ منزل پر پہنچنے کے بعد ہم سے سوال کرتے ہیں کیا اس صبح کے لئے جان ہتھیلی پے رکھی تھی۔سچ تو یہ بھی ہے کہ جو اقتتدار میں آ گئے ان کے روئے بھی کارکنوں کو مایوس کر گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کا کرکن آج بھی حالت جنگ میں ہے اس کے اپنے خان کی حکومت ہے لیکن تھانے کچہریوں عدالتوں میں نظام کی بوسیدگی اسے مایوس کرتی ہے۔اس نے میرٹ کو مانگا ہے انصاف کو مانگا ہے۔اس کی طلب سچی ہے اور اس کارکن کو جب وہ لوگ اقتتدار میں دکھائی دیتے ہیں تو وہ پریشان ہوتا ہے اس کی قسمت کے فیصلے اگر پیپلز پارٹی سے آئے ہوئے لوگوں نے ہی کرنے تھے تو اس نے ان سے ٹکر کیوں لی تھی آج عمران کے آس پاس کیا ہے جب اسے وہ لوگ دکھائی دیتے ہیں جو دھرنے کے دنوں پر ان پر پرچے کٹواتے تھے اس سے پہلے مزاحم ہوتے تھے تو وہ سوال کرتا ہے کہ میں تبدیلی رضا کار ہوں میرے حصے کی تبدیلی کدھر ہے؟

ہفتے کے شروع میں رحمت آباد گیا وہاں ایک ساتھی کی بیوی فوت ہو گئی تھی وہاں بھی کارکنوں کا یہی شکوہ تھا کہ ہم بے روزگار ہیں ہمارے روزگار کون دے گا۔ان میں ایک دوست نے کیا خوب بات کی اس نے کہا نوکریاں نوں گولہ مارو ہمارے جنازے اور ہماری خوشیاں اپنے نمائیندوں کا منہ تک رہی ہیں کیا وہ یہ بھی نہیں کر سکتے۔

پی ٹی آئی کے نمائیندوں اللہ نے بیٹ کے نام پر عزت دی ہے اسے سنبھال کے رکھو۔عمران خان کو نہ تو نون لیگ شکست دے گی اور نہ ہی پیپلز پارٹی اسے یہ روئیے مار دیں گے کارکوں سے جنہوں نے مکھ موڑا اللہ نے انہیں رسوا کر دیا۔
اللہ نے عمران خان کو بڑی مشکلات سے نکالا ہے اس کے ان فیصلوں سے اللہ بہتری نکالے گا اور نہ ہوا تو وہ توڑ پھوڑ کا عادی ہے وہ اگر کیانی جیسے پرانے دوست کو گھر بھیج سکتا ہے تو کوئی شیخ کوئی اعوان اس کے راستے کا کانٹ نہیں بن سکیں گے۔آج ٹی وی دیکھ رہا تھا ایک نون لیگئے کی بتیسی باہر تھی
دیوار کیا گری میرے کچے مکان کی لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لئے

Engr Iftikhar Chaudhry

Engr Iftikhar Chaudhry

تحریر : انجینئر افتخار چودھری