شب و روز زندگی ۔۔ قسط 61

Layyah

Layyah

تحریر : انجم صحرائی

فیصل تحسین میمن ضلع لیہ کے پہلے ڈپٹی کمشنر تھے، لیہ کے ضلع بننے کی افتتاحی تقریب بارے میںتفصیل کے ساتھ پہلے تحریر کر چکا ہوں اس زمانے میں میرا تعلق روزنامہ وفاق لا ہور سے تھا ضلع بننے کے بعد میری بھی پر موشن ہو گئی تھی اور مجھے ادارہ کی جانب سے تحصیل رپورٹر سے ترقی دے کر ڈسٹرکٹ رپورٹر بنا دیا گیا تھا لیہ کے ضلع بننے کے بعد پہلی ضرورت ڈسٹرکٹ کمپلیکس کی تھی جہاں ضلعی انتظامیہ کے دفاتر قائم کئے جا تے تحصیل لیہ کے اسسٹنٹ کمشنر حال کے اسلامیہ گرلز ہا ئی سکول کی عمارت میں بیٹھا کرتے تھے اور سول کورٹس بھی اسی جگہ تھیں ۔ ضلع بننے کے بعد سول کورٹ کو تھل ہسپتال منتقل کر کے اسی جگہ پر مزید کمرے تعمیر کئے گئے جہاں ڈپٹی کمشنر اور دیگر ضلعی انتظا میہ کے افسران و اہلکاران کے بیٹھنے کی جگہ بنا ئی گئی۔

فیصل تحسین میمن پر کشش شخصیت کے ما لک ایک سمجھدار بیورو کریٹ تھے مظفر گڑھ سے علیحدہ ضلع بننے کے بعد ابتدائی سالوں میں خا صی مالی و انتظا می مشکلات کا سا منا تھا ضلع لیہ کے پہلے ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے فیصل تحسین میمن نے بڑے تد بر اور حو صلہ کے ساتھ قا بو پا یا

بحیثیت جر نلسٹ میرا ان سے پرو فیشنل تعلق تو تھا ہی لیکن انہیں دنوں میں ایک واقعہ نے مجھے ان کے زیادہ قریب ہو نے کا مو قع دیا ہوا یوں کہ اس زمانے میں آج کی طرح پریس کلب کے صحافی دو گروپوں میں تقسیم تھے ہم اور بہت سے دوست دو ستوں کی محبتوں کے سبب حسب روایت پر یس کلب کی ممبر شپ سے محروم تھے سو ہم نے برکت اعوان مر حوم اور دیگر دو ستوں کے ساتھ مل کر التخلیق کے نام سے ایک ادبی اور صحافتی پلیٹ فورم تشکیل دے رکھا تھا طے پا یا کہ التخلیق کے زیر اہتمام ایک ادبی نششت منعقد کی جا ئے اور اس تقریب کی صدارت کے لئے لیہ کے نئے ڈپٹی کمشنر کو دعوت دی جا ئے ریلوے ریسٹ ہا ئوس میں ہو نے والی یہ ادبی تقریب بڑی یاد گار تھی ڈپٹی کمشنر فیصل تحسین میمن صدر تقریب اور پر نسپل ڈگری کالج پروفیسر علی محمد زیدی مہمان اعزاز تھے ۔ تسٹیج سیکرٹری کے فرائض گلزار محبوب نے ادا کئے جب کہ ڈاکٹر خیال امروہی ، نسیم لیہ ،فیاض قادری اور بر کت اعوان جیسے اسا تذہ نے شریک ہو کر ہمیں عزاز بخشا ۔

اسی دور میں ہم دو ستوں نے مل کر انجمن فلاح بہبودی مریضاں کے نام سے ایک فلاحی تنظیم قائم کی پیشنٹ ویلفئیر سو سائٹی کی افتتاحی تقریب کی صدارت بھی ڈپٹی کمشنر فیصل تحسین نے کی جب کہ اس تقریب کے مہمان خصو صی شیخ فیض رسول تھے اس کے علاوہ ایک اوت تقریب خواتین کی بھی منعقد ہوئی پیشنٹ ویلفئیر سو سائٹی کے تھت خواتین کی یہ تقریب ڈی ایچ کیو ہسپتال میں منعقد کی گئی اس تقریب کی صدارت مسز شہناز فیصل ( بیگم ڈپٹی کمشنر ) نے کی جب کہ مہمانان اعزاز مسز ایس او غوری اور ڈاکٹر یا سمین مظفر تھیں ۔ یہ ساری یاداشتیں میں شب و روز زند گی کی اقساط میں تحریر کر چکا ہوں اس زمانے میں سردار فرید خان مرانی چیئرمین ضلع کو نسل تھے ملک غلام حیدر تھند کا علا قائی سیاسی گروپ ان کا مخالف تھا شروع شروع میں چیئرمین ضلع کو نسل فرید خان مرانی اور ڈپٹی کمشنر کے درمیان خاصی انڈر سٹیڈ نگ رہی کچھ عرصہ کے بعد غلط فہمیاں پیدا ہو نے کے سبب معاملہ خا صا پیچیدہ ہو گیا مرانی گروپ کو ڈپٹی کمشنر سے یہ شکوہ تھا کہ وہ تھند گروپ کو سپورٹ کرتے ہیں۔

فرید خان مرانی کے بعد جب حنیف چو ہدری ضلع چیئرمین بنے اس وقت اکثر ممبران ضلع کو نسل کی ایون میں ہو نے والی تقاریر کا مو ضوع انہیں معاملات و موضوعات پر مبنی ہو تا تھا جیسا کہ میں تحریر کر چکا ہوں کہ فیصل تحسین ایک وضعدار اور خو بصورت شخصیت کے مالک تھے وہ اکثر صبح سو یرے اپنے ایشیشن کتے کی زنجیر پکڑے کالج روڈ پر سیر کرتے نظر آ یا کرتے تھے ۔ کالج روڈ پر ان کی صبح کی سیر کرنے کے سبب بلدیہ کا عملہ کالج روڈ کو صاف ستھرا رکھنے میں بڑا کا نشش رہتا اسی لئے کالج روڈ پر صفائی کا معیار شہر کے دیگر علاقوں سے زیادہ بہتر ہو تا ۔کہا جا سکتا کہ کالج روڈ کو شہر کی وی وی آ ئی پی سڑک بنا نے میں ہمارے ضلع کے پہلے ڈپٹی کمشنر کی مارننگ واک کا بڑا کردار ہے اس زمانے میں جلال خان ایڈووکیٹ ویرا سٹیڈیم بیڈ منٹن کلب کے روح روں ہوا کرتے تھے ، ویرا سٹیڈیم کلب لیہ کا واحد پلیٹ فارم تحا جہان لیہ کی اشرا فیہ اور ضلعی انتظامی افسران اور ایوان عدل کے منصف بیڈ منٹن کھیلنے کے لئے روز اکٹھے ہو تے اور مل بیٹھتے ، یہی سبب ہے کہ اس کلب کے ممبران کا علاقائی سیاسی توڑ پھوڑ اور دھڑے بندی میں ہمیشہ ایک کلیدی کردار رہا ہے ۔ اگر میں بھول نہیں رہا تو ویرا سٹیڈیم بیڈ منٹن کلب ممبران کی سالانہ ڈنر کی ابتدا بھی اسی زمانے میں ہو ئی ۔ فیصل تحسین کے زمانے میں ویرا سٹیڈیم کو زیادہ خو بصورت بنا نے اور سپورٹس سر گر میوں میں خا صا اضافہ ہوا ۔

نصف صدی سے بھی بہت پہلے لیہ میں تعینات ہو نے والے اسسٹنٹ کمشنر مصفی زیدی نے اپنی محبت کے نام پر لیہ کی عوام کو ویرا سٹیڈیم کا تحفہ دے کر نہ صرف اپنی محبت ویرا کو امر بنایا بلکہ ویرا ، ویرا کا مصطفی زیدی اور لیہ کے عوام ایک دوسرے سے یوں جڑے کہ جب لیہ کا ذکر آئے تو ویرا یاد آ ئے اور جب ویرا سٹیڈیم کا ذکر ہو تب مصطفی زیدی یاد آئے ۔۔اسے کہتے ہیں محبت اور کمال محبت
باقی اگلی قسط میں

Anjum Sehrai

Anjum Sehrai

تحریر : انجم صحرائی