ٹیکساس (جیوڈیسک) امریکا کی جانب سے ایران سے تیل خریدنے والے 8 ممالک کو حاصل استثنیٰ ختم کرنے کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمت 2.34 فیصد اضافے کے بعد 65.57 ڈالرفی بیرل ہوگئی، کاروبار کے دوران ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمت ایک موقع پر 65.92 ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔
اس کے علاوہ برطانوی برینٹ کروڈ آئل کی فی بیرل قیمت 2.77 فیصد اضافے سے73.96 ڈالر ہوگئی جبکہ کینیڈین کروڑ کی فی بیرل قیمت 3 فیصد اضافے سے 52.59 ڈالر پر آگئی۔
قیمتوں میں اضافے کی وجہ امریکا کی جانب سے ایرانی تیل درآمد کرنے والے ممالک کو حاصل استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان ہے۔
امریکا کے اس اقدام کا مقصد ایرانی تیل کی برآمد کو صفر کرنا ہے تاکہ حکومت کی آمدنی میں خاطر خواہ کمی کی جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کو منسوخ کردیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ایران نے جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی جس کے بدلے اس پر عائد عالمی اقتصادی پابندیاں نرم کردی گئی تھیں۔
ٹرمپ انتظامیہ ایران سے نیا معاہدہ چاہتی ہے جس میں جوہری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرنے کی شرط بھی شامل ہوگی تاہم ایران اس کیلئے تیار نہیں۔
ایران پر دباؤ بڑھانے کیلئے امریکا نے گزشتہ برس نومبر میں ایرانی معیشت کو جلا بخشنے والے اہم شعبوں جن میں توانائی، جہاز سازی، جہازرانی اور بینکنگ سیکٹرز شامل ہیں، دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔
تاہم ایران سے خام تیل خریدنے والے 8 اہم ممالک کو چھ ماہ کا استثنیٰ دیا گیا تاکہ وہ متبادل ذرائع سے تیل خریدنے کا انتظام کرلیں اور اچانک سے عالمی منڈی پر طلب کا دباؤ نہ پڑے، ان ممالک میں چین، بھارت، جنوبی کوریا، جاپان، تائیوان، ترکی، اٹلی اور یونان شامل ہیں۔
ان میں سے تین ممالک یونان، اٹلی اور تائیوان نے ایران سے تیل کی خریداری بند کردی ہے تاہم دیگر ممالک چاہتے ہیں کہ امریکا استثنیٰ کی مدت میں توسیع کرے جو 2 مئی کو ختم ہورہی ہے۔