لندن (جیوڈیسک) سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم منگل کی شام لاہور سے لندن پہنچ گئی۔ پہلے مرحلے میں انگلینڈ میں پانچ ون ڈے انٹر نیشنل اور ایک ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلا جائے گا جبکہ 30مئی سے مشن ایمپوسیبل کی حصول کے لیے پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کرے گی۔
2015 میں پاکستانی ٹیم نے ورلڈ کپ کوارٹر فائنل کھیلا تھا اس ٹیم کے دو کھلاڑی کپتان سرفراز احمد اور مڈل آرڈر بیٹسمین حارث سہیل موجودہ پاکستانی ٹیم کا حصہ ہیں۔ شعیب ملک ایک، محمد حفیظ دو اور جنید خان بھی ایک ورلڈ کپ کھیل چکے ہیں۔
پندرہ رکنی ٹیم میں چار سال پہلے آسٹریلیا نیوزی لینڈ کے ورلڈ کپ کے سپورٹ اسٹاف میں شامل بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور اور ٹرینر گرانٹ لوڈن چار سال بعد بھی پاکستانی ٹیم میں شامل ہیں۔
موجودہ پاکستانی ٹیم میں تاریخ میں پہلی بار سب سے زیادہ غیر ملکی شامل ہیں، ان میں مکی آرتھر، بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور، ٹرینر گرانٹ لوڈن، فیلڈنگ کوچ بریڈ برن، فٹنس ٹرینر کلف ڈی کون اور ویسٹ انڈین مساجر شامل ہیں۔
روانگی سے قبل مکی آرتھر سے جب ورلڈ کپ کے بعد ان کے مستقبل کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ اس کا انحصار پاکستان کرکٹ بورڈ پر ہوگا۔
یاد رہے کہ مکی آرتھر اور دیگر کوچنگ اسٹاف کا معاہدہ ورلڈ کپ تک کا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تاریخ کی سب مہنگی کوچنگ ٹیم ہے۔ سرفراز احمد نے روانگی سے قبل مختصر بیان میں کہا ہے کہ ٹیم کے لیے دعا کریں ٹیم بھرپور جذبے اور عزم سے میگا ایونٹ میں شرکت کرے گی اور شائقین کو مایوس نہیں کرے گی۔ پاکستان ٹیم کو سپورٹ کرتے رہیں، ٹیم پاکستان توقعات پر پورا اترے گی۔
2015 کے ورلڈ کپ کی ٹیم کے اہم کھلاڑی مصباح الحق، یونس خان، شاہد خان آفریدی، عمر اکمل، راحت علی، ناصر جمشید، وہاب ریاض، محمد عرفان، سہیل خان اور احمد شہزاد موجودہ ٹیم میں شامل نہیں ہیں اور پاکستان کرکٹ کے افق سے غائب ہیں۔
ہیڈ کوچ وقار یونس کی جگہ مکی آرتھر نے لی ہے۔ پی سی بی نے دو سال سے غیر ملکی سپورٹ اسٹاف کے ساتھ ٹیم کی تیاری پر کروڑوں روپے خرچ کئے ہیں۔ اس بار پاکستانی ٹیم کے دو سنیئر کھلاڑی شعیب ملک اور محمد حفیظ اپنا آخری ورلڈ کپ کھیلنے انگلینڈ پہنچے ہیں۔
سرفراز احمد نے کہا کہ ٹیم نے اس عالمی مقابلے کے لیے جو سخت محنت کی ہے وہ میدان میں نظر آئے گی۔
محمد حفیظ اور شعیب ملک ٹیم کے دو سینئر کھلاڑی ہیں اور ان کے وسیع تجربے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جائے گی۔
انگلینڈ کو ہاؤس آف کرکٹ کہا جاتا ہے۔ کرکٹ کی جنم بھومی میں 1975,1979,1983,1999کے بعد پانچویں بار ورلڈ کپ کا میلہ سج رہا ہے۔
مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا پہلا ہدف سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنا ہے، مجھے اپنے کھلاڑیوں پر مکمل بھروسہ ہے اور ٹیم اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ہوگی کہ لیگ میچوں میں کامیاب ہو کر سیمی فائنل لائن اپ میں جگہ بنائی جائے۔
پاکستانی ٹیم میں شامل امام الحق، فخر زمان، عابد علی، بابر اعظم، محمد حسنین، حسن علی، شاداب خان، فہیم اشرف، عما وسیم اور شاہین شاہ آفریدی پہلی بار ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم 27 اپریل کو کینٹ کاؤنٹی کے خلاف میچ سے دورے کا آغاز کرے گی، تین پریکٹس میچز کے بعد 5 مئی کو انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا جائے گا، پھر 5 ون ڈے میچزکی سیریز ہوگی۔
ورلڈ کپ مقابلوں کا آغاز 30 مئی سے ہوگا جب کہ ہر ٹیم سیمی فائنل سے پہلے 9، 9 میچ کھیلے گی۔
کینٹ، نارتھمپٹن شائر اور لیسٹر شائر کے خلاف وارم اپ میچ کھیلنے کے بعد انگلینڈ کے خلاف 5 مئی کو کارڈف میں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے گی۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز 8 سے 19 مئی تک کھیلی جائے گی۔
ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم دو وارم اپ میچز بھی کھیلے گی جو 24 مئی کو افغانستان کے خلاف برسٹل اور 26 مئی کو بنگلہ دیش کے خلاف کارڈف میں ہوں گے۔
پاکستانی ٹیم کا ورلڈ کپ میں پہلا میچ 31 مئی کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹرینٹ برج میں کھیلا جائے گا۔
2015کے ورلڈ کپ کے بعد پاکستان نے ون ڈے کرکٹ میں سب سے بڑی کامیابی سرفراز احمد اور مکی آرتھر کے ساتھ انگلینڈ میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی جیت کر حاصل کی۔
ون ڈے میچوں میں پاکستان نے سری لنکا، ویسٹ انڈیز، زمبابوے اور آئر لینڈ کے خلاف سیریز جیتی ہے تاہم آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا حتیٰ کہ بنگلا دیش کے خلاف بھی پاکستانی ٹیم مشکلات سے دوچار رہی ہے۔