اسلام آباد (جیوڈیسک) پانامہ معاملے کی تحقیقاٹ کیلئے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اپنے اثاثوں میں 91 گنا اضافے کی وضاحت نہیں دے سکے۔
پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے احتساب عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا ہے کہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 1992 سے 2008 کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا، ان کا بیان قلمبند کیا تو وہ اثاثوں میں اضافے سے متعلق کوئی وضاحت نہ دے سکے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت کی۔
اسحاق ڈار کے ساتھ تینوں شریک ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ اسحاق ڈار کے کہنے پر بینک آف امریکا، البرکہ، التوفیق انوسٹمنٹ اور ایمیریٹس بینک میں اکاؤنٹس کھولے گئے۔
واجد ضیا نے کہا کہ جے آئی ٹی نے سعید احمد سمیت سب کے بیانات ریکارڈ کیے جبکہ نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ اداروں سے ریکارڈ اکٹھا کیا۔ سعید احمد نے اپنے نام پر مختلف بینک اکاؤنٹس ہونے کی تردید کی لیکن ایک غیرملکی بینک اکاؤنٹ کااعتراف کیا جو قرضے لینے اور کاروبار کیلئے اسحاق ڈار کی ہدایت پر کھولا گیا تھا۔
واجد ضیا کے بیان پر جرح 8 مئی کو ہو گی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جن میں مختصر مدت کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔
مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا تھا جب کہ وہ لندن میں قیام پذیر ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ وہ علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں۔