ولادی ووسٹوک (جیوڈیسک) روس کے صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کے درمیان ولادی ووسٹوک میں ملاقات ہوئی ہے۔ پوٹن کے مطابق اس ملاقات میں جزیرہ نما کوریا کے حالات پر تفصیل کے ساتھ بات چیت کی گئی ہے۔
ولادی ووسٹوک میں روسی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر نے اپنی پہلی ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں اس میٹنگ میں زیر بحث لائے گئے موضوعات پر اظہار خیال کیا۔ کم جونگ اُن نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس ملاقات سے روس اور شمالی کوریا کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات کو فروغ دینے کی راہ ہموار ہونے کے علاہ خطے میں استحکام بھی پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔
کم جونگ اُن اور ولادیمیر پوٹن نے مشرقی روسی شہر ولادی ووسٹوک میں ہونے والی میٹنگ میں اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنائیں گے۔ روسی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ شمالی کوریائی لیڈر کے ساتھ علاقائی صورت حال پر بھی تفصیل کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے۔
پوٹن نے یہ بھی کہا کہ اس دوران شمالی کوریائی جوہری پروگرام پر پائے جانے والے عالمی خدشات کی شدت کو کم کرنے کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ روسی صدر کے مطابق اس میٹنگ میں چیئرمین کم جونگ اُن نے جزیرہ نما کوریا کی صورت حال کو بہتر بنانے کے حوالے سے اپنی رائے سے بھی انہیں آگاہ کیا اور مجموعی علاقائی صورت حال کو پرامن انداز میں بہتر کرنے کو بھی موضوع بنایا گیا۔ پوٹن نے مجموعی بات چیت کو انتہائی مفید قرار دیا۔
اس میٹنگ کے بعد شمالی کوریائی لیڈر چیئرمین کم جونگ اُن نے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ روسی صدر کے ساتھ انتہائی بامعنی مذاکرات ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کے میٹنگ میں جزیرہ نما کوریا کی مجموعی صورت حال کو بہتر کرنے پر بھی انتہائی مفید مشاورت کی گئی۔ ولادی میر پوٹن اور کم جونگ اُن کی یہ پہلی ملاقات تھی۔
شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان مشرقی روسی شہر ولادی ووسٹوک میں مذاکرات کے آغاز سے قبل بھی روسی صدر نے صحافیوں پر واضح کیا کہ روس شمالی کوریائی لیڈر کی اُن کوششوں کی حمایت کرتا ہے، جو وہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن مذاکرات کے لیے اپنے اپنے وفود کے ہمراہ ولادی ووسٹوک کی ایک یونیورسٹی میں پہنچے تھے۔ شمالی کوریائی لیڈر اور روسی صدر کے یہ ملاقات کم جونگ اُن اور امریکی صدر کے درمیان رواں برس فروری میں مذاکرات نٰاکام ہونے کے بعد خاصی اہمیت کی حامل قرار دی گئی ہے۔