کولمبو (جیوڈیسک) سری لنکا میں مذہبی کشیدگی اور عبادت گاہوں میں دہشت گردانہ حملوں کے خدشات کے باوجود مساجد میں اجتماعی نماز جمعہ ادا کی گئی۔ سری لنکا کے کولمبو ہوٹل کے حملے کی سربراہی کرنے والے ایک مسلم شدت پسند کو بھی ہلاک کردیا گیا ہے۔
سری لنکن صدر میتھری پالا نے بتایا کہ ملکی خفیہ ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ شنگریلا حملے میں ملوث ایک مقامی شدت پسند گروہ کے سربراہ زہران ہاشم کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہاشم کے ساتھ مزید ایک حملہ آور بھی موجود تھا جس کا نام الحام ابراہیم ہے۔
سری لنکا کے صدر نے مزید بتایا کہ ایسٹر سنڈے کو ہونے والے متعدد بم حملوں میں ہلاک شدگان کی تعداد 359 کے بجائے 253 بتائی گئی ہے۔ ان کے مطابق انتہائی خستہ حالت میں چند نعشوں کو غلطی سے ایک سے زائد مرتبہ ہلاک شدگان کی تعداد میں شامل کردیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق سری لنکن حکام کی جانب سے مقامی شدت پسند تنظیم ’نیشنل توحید جماعت‘ کو حملوں کے لیے ذمہ دار ٹھہراے جانے کے بعد سے ہاشم کی تلاش تھی۔ جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی جانب سے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والی اعترافی ویڈیو میں بھی اس جماعت کے بانی ہاشم کو دیکھا گیا تھا۔
سری لنکا میں عبادت گاہوں میں مزید دہشت گردانہ حملوں کے خدشات کے باوجود آج متعدد مساجد میں اجتماعی طور پر جمعے کی نماز کی ادا کی گئی۔ کولمبو میں ’سلام جمعہ مسجد‘ میں نماز جمعہ کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر اذان بھی دی گئی۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
قبل ازیں سری لنکا میں واقع امریکی سفارت خانے نے خبردار کرتے ہوئے لوگوں سے عبادت گاہوں میں نہ جانے کی اپیل کی تھی کیونکہ ویک اینڈ پر مزید دہشت گردانہ حملوں کا خدشہ تھا۔
دریں اثنا ایسٹر بم حملوں کے نتیجے میں برطانیہ اور آسٹریلیا کی جانب سے اپنے شہریوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ کسی ضروری کام کے علاوہ سری لنکا سفر نہ کریں۔ اطلاعات کے مطابق حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد میں آٹھ برطانوی شہری بھی شامل تھے۔
علاوہ ازیں ایسٹر بم حملوں کے بعد مزید 74 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جس میں دو مبینہ نوجوان حملہ آوروں کے والد شامل ہے۔ ان پر اپنے بیٹوں کی مدد کرنے کا الزام ہے۔
واضح رہے ایسٹر حملوں کے بعد سری لنکا کے وزیر دفاع ہیماسیری فرنانڈو اور انسپکٹر جنرل پولیس سری سینا اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔