جولائی تا مارچ: ٹیکس وصولیاں گزشتہ سال کی نسبت 58 ارب کم رہیں

 Tax

Tax

اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ٹیکس وصولیاں 10 کھرب سے اوپر لے جانے کا ارادہ ظاہر کیا تھا تاہم صورت حال اس کے برعکس ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ ( جولائی تا مارچ) کے دوران ٹیکس وصولیوں کا حجم گذشتہ برس کے مقابلے میں وسیع ہونے کے بجائے سکڑ گیا ہے۔

جولائی تا مارچ کے دوران ایف بی آر نے 975 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا جو گزشتہ دورحکومت کے دوران اسی مدت کی نسبت 58 ارب روپے کم ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ٹیکس وصولیوں کے ضمن میں خراب کارکردگی کا الزام سپریم کورٹ کے فیصلے پر دھر دیا ہے جس کے تحت موبائل فون کمپنیوں کو پری پیڈ موبائل کارڈز پر ودہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

زیرتبصرہ مدت کے دوران ایف بی آر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو اس کی دو تہائی فیلڈ فارمیشنز ٹیکس وصولیوں کی سطح گذشتہ مالی سال کے برابر رکھنے میں ناکام رہیں۔ 23 لارج ٹیکس پیئر یونٹس ( LTUs) اورریجنل ٹیکس آفسز ( RTOs ) میں سے 14 نے جولائی تا مارچ کے دوران براہ راست ٹیکس وصولیوں میں منفی شرح نمو ظاہر کی ہے۔ کچھ کی وصولیوں میں ایک تہائی سے زیادہ کمی آئی ہے۔ صرف 9 فیلڈ فارمیشنز نے انکم ٹیکس وصولیوں میں مثبت نمو ظاہر کی اور ان میں سے بھی 1 کے سوا تمام فارمیشنز کی نمو یک ہندسی ( سنگل ڈیجٹ ) رہی ہے۔

تمام فیلڈ فارمیشنز کے دائرہ کار میں آنے والے جن سیکٹرز میں شرح نمو منفی رہی ان میں ٹرانسپورٹ سیکٹر، بینکنگ سیکٹر، ڈیوڈنڈ انکم، کم ازکم انکم ٹیکس، کیپیٹل گینز ٹیکس، اسٹیل میلٹرز، نان ریذیڈنٹس سے ایڈوانس ٹیکس، بلڈرز اور ڈیولپرز سے ٹیکس وصولیاں، نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن، اسٹاک ایکسچینج، ڈیلرز کا کمیشن اور انشورنس پریمیئم شامل ہیں۔ مجموعی طور پر ایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں میں جولائی تا مارچ 3 کھرب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں بجٹ کا خسارہ جی ٹی پی کے 4.2فیصد یا 10.61 کھرب روپے ہو گیا ہے۔