ابھی دو تین روز پہلے کی بات ہے ۔ مجھے پاکستان میں اپنے بینک سے سٹیٹمنٹ چاہیئے تھی۔ میرے بھائی کے ذریعے معلوم ہوا کہ میں وہاں کے مینیجر یا نمائندے کو ایک ای میل کر دوں تاکہ ان کے پاس ثبوت رہے کہ میری اجازت سے میرے بھائی کو میری بینک سٹیٹمنٹ دی گئی ہے۔ میں نے انہیں میل کر دی۔ اگلے روز میرے بھائی نے بتایا کہ بینک کے نمائندے نے فرمایا ہے کہ ملک صاحب باجی نے میل اردو میں کر دی ہے، وہ نہ ہم سے پڑھی جاتی ہے نہ ہی سسٹم اسے قبول کر رہا ہے سو باجی سے کہیئے کہ اسی درخواست کو یا انگلش میں میل کر دیں یا پھر رومن اردو میں ایک میل کریں۔ ?
میں حیران پریشان رہ گئی کہ یا اللہ میں نے جس ملک میں میل بھیجی ہے وہ پاکستان ہی ہے ؟
کیا واقعی اس کی قومی زبان اردو ہی ہے ؟
اگر یہ جواب مجھے اردو میل کے بدلے میں امریکہ، فرانس ، چین اور جاپان سے آتا تو نہ مجھے حیرت ہوتی نہ ہی افسوس ۔۔
مگر دکھ ہوا تو اسی بات پر کہ میرے ملک میں ، میرے لیئے بنائے گئے سسٹم میں ، میری ہی زبان کے لیئے کوئی جگہ نہیں ہے ، کوئی قبولیت نہیں ہے ۔
کیا اس گونگی قوم کے لیئے(جو کرائے کی زبان کے حصول کے لیئے پاگل ہوئی جاتی ہے)ترقی کے دروازے کھلیں گے؟
یہ چاند پر کمندیں ڈالے گی؟
یہ دنیا کو اپنا مدعا ان کی زبان میں ترجمہ کر کے سنائے گی ؟
میں نے میل تو انگلش میں کر دی، لیکن نیچے انہیں ان کی اس اعلی کارکردگی پر ایک شاباش بھی بھیج دی کہ
(مجھے یہ جان کر شدید افسوس ہوا کہ آپ اردو میں لکھی ہوئی میری میل نہیں سمجھ سکتے۔)
(شاباش پاکستان)
حکومت پاکستان کی وہ کون سے گھنٹی بھائی جائے جو اسے اس ملک کی حمیت کا احساس دلائے ؟ جس کا جو جی چاہتا ہے وہ وہی زبان سیکھے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ لیکن پاکستان کی قومی زبان اردو ہے اور اسی کو ہماری تعلیمی ، دفتری اور قانونی زبان بھی ہونا چاہیئے۔ یہ شکایت ہم کس ملک میں جا کر جمع کرائیں کہ دنیا میں ایک ملک ہے پاکستان، جس کی اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ مل کر اپنی ہی قوم کو پھتو بنانے کے لیئے ایک غیر ملکی زبان کو آلہ بنائے ہوئے ہیں ۔ جو ہمیں ہماری ہی زبان بولنے نہیں دیتی ، لکھنے نہیں دیتے ، پڑھنے نہیں دیتی ، ہمارا ہی ملک کہ جس میں میں دس فیصد سے بھی کم تعداد اپنی من مانیاں کرنے کے لیئے نوے فیصد قوم کو گونگا بہرہ اور احمق بنا کر انہیں ڈگڈگی کا بندر بنائے ہوئے ہیں ۔ خدا کے لیئے کوئی آو اور ہمارے گونگے پن کا علاج کرو ۔
ہمارے سب سے بڑے انسانی حق کو ہمیں دلاو۔ درخواست انگلش میں ، شاباش انگلش میں ، سبق انگلش میں ، امتحان انگلش میں ، بولنا اردو اور مقامی زبان میں اور سوچنا اپنی زبان میں لیکن لکھنے کا حکم انگریزی میں ۔ اور سامنے والا انگریزی میں بات نہ کرے یا نہ کرنا چاہے تو اسے گردن اکڑا کر یوں دیکھنا جیسے کوئی بڑا ہی لارڈ صاحب اپنے کسی جوتے صاف کرنے والے کو دیکھتا ہے ۔ جبکہ وہ خود کو لارڈ سمجھنے والا اصل میں خود ٹیڑھا منہ کر کے آقائی زبان بول کر اس کے کتے نہلانے والے ٹاوٹوں اور غلاموں کی روایات کی یاد تازہ کر رہا یے اور یہ اعلان کر رہا ہے کہ