کیلی فورنیا (جیوڈیسک) امریکی ریاست کیلی فورنیا میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر فائرنگ کے واقعے میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی ہے۔ دریں اثناء انیس سالہ سفید فام مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر پووے میں ہفتے کے روز پیش آنے والے اس واقعے میں تین افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ حملے کے وقت عبادت گاہ میں یہودی مذہب میں سات روز تک منائی جانے والی عید ’پاس اوور‘ کے آخری روز کی تقریبات جاری تھیں۔
سین ڈیاگو کاؤنٹی کے شیرف ولیم گور کے مطابق تقریب کے دوران صبح ساڑھے گیارہ بجے ایک سفید فام مسلح شخص نے پووے شہر میں واقع سیناگوگ میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی تھی۔ پولیس نے انیس سالہ مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا ہے۔
ایف بی آئی نے اس واقعے کی ’نفرت پر مبنی حملے‘ کے طور پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تفتیشی اہلکاروں کے مطابق نوجوان حملہ آور کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ پولیس شیرف گور کے مطابق حملہ آور نے سوشل میڈیا پر ایک کھلا خط جاری کیا تھا، جس کے مندرجات میں سامیت دشمنی دکھائی دیتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر یہ واقعہ نفرت پر مبنی جرم دکھائی دیتا ہے۔ اس واقعے کے بعد امریکی شہر وسکانسن میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، ’’آج کی رات امریکی قوم کا دل کیلی فورنیا کے سیناگوگ میں پیش آنے والے بھیانک حملے کا شکار ہونے والے افراد کے ساتھ ہے۔ ہم اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ نفرت اور سامیت دشمنی کی برائی کو ہر صورت میں شکست دینا ہو گی۔‘‘
ہفتے کے روز پیش آنے والے تازہ واقعے سے ٹھیک چھ ماہ قبل امریکی شہر پٹسبرگ کے ایک سیناگوگ پر فائرنگ کے نتیجے میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔