سُستی کا یہ عالم ہے کہ آج کل کے موسم میں صبح 9بجے بستر سے پاؤں اُترتا ہے آج کسی عزیز کی طبعیت ٹھیک نہ تھی گھر سے حکم ہوا صبح جلدی اُٹھنا عیادت کے لیے جانا ہے خیر صبح جب گھر سے نکلے تو سکول وقت تھا بچے بچیُوں کا رش تھا میں نے اک بات نوٹ کی جو میں آئی سی سی کے توسط سے میں پورے ملک کے بہن بھائیوں کی نظر کرنا چاہتا ہوں اے روز میڈیا کی زینت بنی خبریں ٹی وی چینلز کی برکینگ نیوز ہمیں سنے کو ملتی ہیں فضل الرحمان بھائی یہ ایسی خبریں ہوتی ہیں جن کو سن کر دل چیر جاتا ہے جب ہمیں سب کچھ علم ہوتا ہے تو ہم اپنے بچوں بچیوں کو ایسا بہودہ لباس پہنے کی اجازت کیوں دیتے ہیں ایسا لباس جس میں جسم کا انچ انچ کا اندازہ ہو سکے پھر دُکھ سے کہنا پڑ ھتا ہے باپ بھائی خود ایسی شاپنگ کر کے دیتے ہیں پھر میں نے دیکھا سکول کی اکثر بچیاں اکیلی جا رہی تھی اُور گلی کوچوں کے غنڈے اپنی بیٹوں کو بھول کر اُن ننھی کلیوں کو بغور دیکھ رہے تھے اور گپیں ہانک رہے تھے۔
بعض جگہ لاینیں سیٹ تھی جہاں بخوبی اک دوسرے کو لفٹ کے ساتھ گفٹ کا بھی تبادلہ ہورہا تھا میں اک حساس طبیعت کا ملک ہوں مجھے یہ سب کچھ محسوس ہوا میں نے یہ درد دل لکھا مگر اس المیے کا دوسرا پہلو ہمارے ہاں شادی بیاہ کا ہے بچے تواپنی جگہ مگر ہماے ہاں عورتیں بھی ماشااللہ جو کہ اس سے زیادہ تکلیف دہ ہے مختلف رسموں میں نت نئے نئے ڈئزائین کے کپڑے جن کی قمیضوں کے گلے اتنے کھلے کہ میں کیا بتاؤں ساتھ جینز کے تنگ پاجامے ہاف بازو اور بعض تو حد کرتی ہیں ٹانگوں سے پھٹی جینز اُوپر سے برگر سٹائل چشمے جبکہ پتلی ٹانگیں یہ سب سٹائل مل کر اک عجیب نمونہ پیش کرتے ہیں جیسے بانس پر کپڑے لٹکاے ہوں۔ اُونچی اُنچی ہیل کے سینڈل اخر یہ سب پہن کر عورتیں کیا ثابت کرنا چاہتی ہیں؟؟؟ معذرت کے ساتھ کہوں گا یہ فیشن ہے کہ جسم کی نمائش؟ پھر کہتے ہیں فلاں لڑکا گُھورتا ہے۔
جب حُلیہ ایسا ہوگا تو زینب قتل کیس جیسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے سلام ہے ان ادھا کلو مسلمانوں کو جنہوں نے فیشن کے نام سے بال تک لڑکوں کے طرز پر کر لیے اور ساتھ زور سے نعرا بھی مارا کہ ہم مردوں سے کم نہیں سبحان اللہ مگر عورت عورت ہی بن کے رہے تو اچھا لگتا ہے میں عورتوں سے اور لڑکیوں اک سوال پوچھنا چاہوں گا کہ تمہارا مقام کیا ہے؟ حضرت فاطمہ اور اماں عائشہ کا مقام کیا تھا؟ اور تا حیات کیا رہے گا! اور کہوں گا کہ تم سجھ دجھ کر بھی عزت نا پاسکی عزت وقار یہ سب دنیا کا دھوکہ ہے یہ دھوکہ بھی آنکھ بند ہونے تک ہی چلے گا اگر کل بروز قیامت حضرت فاطمہ پوچھ لیں کہ میرے ابا حضورۖ کی سننتُوں کو کیوں چھوڑا تو ہمارے پاس کوئی جواب نہ ہوگا اک عورت کی وجہ سے چار آدمی جہنم جائیں گے باپ بیٹا بھائی اور خاوند یہ سارے مسائل میڈیا کی بدولت پھیلتے ہیں پھر میڈیا سے بھی زیادہ خطرناک سوشل میڈیا ہے جس پر ہم غیر مسلموں کو دیکھ کر اُن ہی کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔
اک زمانے میں عورتیں ٹوپی والا برقعہ پہنتی تھی مگر اب وہ برقعہ دیکھنے کو بھی صرف چند قبائیلی خاندانوں میں ملتا ہے اور بس اور جو ہمارے معاشرے میں آج کل فینسی برقعہ استعمال ہورہا ہے وہ بھی ایسا ہے کہ پہنتے تو پردے کے لیے ہیں مگر پہن کر عورت ناپرد سی ہو جاتی ہے جیسے پتا نہیں نماشی شو ہو۔ نہیں معلوم ہماری سوچ ہمیں کس طرف لے جا رہی ہے۔ پھر دوران شادی دُلہن کا فوٹو سیشن وہ بھی غیر محرم کیمرہ مین کے سامنے توبہ توبہ کمیرہ مین اک اک پوز بنواتا ہے جیسے دلہن ماڈلنگ کرنے آئی ہو یا پھر کسی فلم میں انٹرویو ہو ایسے پوز جن کو دیکھ کر شیطان بھی سائیڈ مار جائے پھر دلہن کا سُسر بھی خوش خاوند بھی خوش بڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ ہماری بیوی کا بہو کا یا بہن کا فوٹو سیشن ہورہا ہے۔
Muslim Woman
میں نے اپنے شیخ جو کہ مظفر آباد آزاد کشمیر کے ہیں سے سُنا ہے کہ عورت کے لیے آواز تک کے پردے کا حکم ہے کہ ہماری بہن بیٹیوں کی آواز کوئی غیر محرم نہ سنیں جب آواز کا پردہ ہے تو فوٹو سیشن کیسے جائز ہو سکتا ہے پھر جب وڈیو یا تصاویر کیمرہ مین اپنے شو روم میں دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر تیار کرتا ہے اور خوش ہو ہو کر بتاتا ہے کہ یار یہ لڑکی ایسی ے اس کی ادا ایسی ہے وغیرہ وغیرہ وپھر بادل نخواستہ اگر کوئی تصاویر سوشل میڈیا پر چلی جائیں؟؟؟ تو مجھے تو یہ سب جاننے کے بعدمیری غیرت اجازت نہیں دیتی۔ خیر جب میری اپنی شادی ہوئی میں نے قسم خدا کی دلہن کا اکیلے فوٹو سیشن نہیں کرنے دیامجھے بہت سارے طعنے بھی ملے کہ پرانی سوچ کا مالک ہے وغیرہ وغیرہ۔ پھر بھی میں نے کیمرہ مین سے کہا کہ پیارے اگر اس ایرایا میں اب تمھیں دیکھا تو کیمرہ توڑ دوں گا چونکہ پریس کے ساتھ تعلق کبھی نرم کبھی گرم مگر پچھلے 12سال سے ہے۔اور میں نے آرمی میں بھی کچھ سال سروس کر کے چھوڑی ہے کیمرہ مین مجھے جانتا تھا پس نکلتا بنا اک عورت کہنے لگی کہ بیٹا اصل پردہ دل کا پردہ ہے میں نے بھی جواب دے دیا اماں جی اگر پردہ دل کا ہی ہوتا تو بی بی فاطمہ کو حکم پردہ نہ ہوتا کیونکہ ان سے زیادہ نیک متقی اور پرہیز گار کوئی عام عورت نہیں ہو سکتی کہنے کا مقصد یہ ہے یہ درد محسوس ہوا اورمیں نے لکھا۔