لاہور (جیوڈیسک) گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے تازہ الزامات کا جواب سامنے آ گیا۔
علی ظفر نے آج سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بیان جاری کیا تھا کہ وہ ہر زبانی اور تحریری الزام کا جواب حقائق اور ثبوتوں کے ساتھ دیں گے اور کچھ ایسی چیزیں جاری کریں گے جو اس معاملے میں فیصلہ کن ثابت ہوں گی۔
اب علی ظفر کی قانونی ٹیم کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ علی ظفر آگاہ تھے کہ میشا شفیع نے محتسب کے روبرو جنسی ہراسانی کی درخواست دی ہے لیکن میشا شفیع کی درخواست مسترد کردی گئی تھی، گورنرپنجاب نے بھی اسی بنیاد پر میشا شفیع کی اپیل کو مسترد کردیا تھا۔
علی ظفر کی لیگل ٹیم کے مطابق میشا شفیع نے محتسب کے حکم کی معطلی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، ابھی یہ معاملہ زیر التوا ہے، عدالت نے نہ تو محتسب اور نہ ہی گورنر کے احکامات کو کالعدم قراردیا ہے، میشا شفیع کی شکایت مسترد ہونے کے بارے میں محتسب اور گورنر کے احکامات برقرار ہیں۔
لیگل ٹیم کے مطابق علی ظفر نے درست کہا ہے کہ ان کے خلاف شکایت مسترد ہوچکی ہے، جھوٹے الزامات لگانے پرمیشا شفیع کو علی ظفر نے قانونی نوٹس بھی بھجوایا، علی ظفر نے 23 جون 2018 کو میشا شفیع کے خلاف دعویٰ دائر کیا،عدالت نے میشا شفیع کو 5 جولائی کیلئے نوٹس جاری کیا ہے، عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ میشا شفیع پرنٹ، الیکٹرانک یا سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف نہیں بولیں گی۔
لیگل ٹیم علی ظفر نے مزید کہا کہ نوٹسز کی میڈیا پر تشہیر کے باوجود میشا شفیع نے نوٹس وصول نہیں کیے، 13 اگست 2018 کو میشا شفیع نے اپنی لیگل ٹیم کے ذریعے پاور آف اٹارنی جمع کروایا۔
لیگل ٹیم نے مزید کہا کہ عدالت نے متعدد بارمیشا شفیع سے جواب طلب کیا، میشا شفیع کی لیگل ٹیم نے مواقع ملنے کے باوجود علی ظفرکی طرف سے پیش گواہوں پرجرح نہیں کی، جرح نہ کرنے پرعدالت نے میشا شفیع کو 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
علی ظفر کی لیگل ٹیم نے استفسار کیا کہ اگر یہ تاخیری حربے نہیں تو اسے کیا کہیں گے؟ لیگل ٹیم نے واضح کیا کہ یہ جواب میشا شفیع کی لیگل ٹیم کی طرف سے میڈیا پر دیے گئے جھوٹے بیانات کے جواب میں دیا جارہا ہے، علی ظفر ایسے بیانات پر قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں علی ظفر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ‘میری فلم کی ریلیز سےقبل دھمکیاں دینے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی شروع ہوگئی’۔
علی ظفر نے کہا کہ ‘میری اور میری فلم کے خلاف مہم شروع کرنے والے دیگر اکاؤنٹس کی معلومات دےکر میری مدد کریں، میں نےکہا تھا میرے خلاف مہم جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے چلائی جارہی تھی، ایف آئی اے کو درخواست دینے کے بعد یہ اکاؤنٹس بند ہونا شروع ہوگئے ہیں’۔
گلوکار علی ظفر نے مزید کہا کہ ہم ایک مثال قائم کرنا چاہتے ہیں تاکہ آئندہ کوئی کسی معصوم شخص کے ساتھ ایسا نہ کرسکے، ہمارا عزم پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں علی ظفر نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے واقعے پر گفتگو کرتے ہوئے رو پڑے تھے۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ میشا شفیع نے مجھ پر کیس کیا لیکن فیصلہ میرے حق میں دیا گیا، میرے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم شروع کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سے لے کر دیگر بڑی کمپنیوں کو جو مجھے کام دیتے ہیں، انہیں ٹیگ کیا جاتا ہے تاکہ میرا کیرئیر ختم ہو جائے۔
گلوکار نے مزید کہا تھا کہ اگر میشا شفیع ایک قدم بڑھائیں تو میں 10 قدم بڑھاؤں۔
اس کے جواب میں میشا شفیع نے جیو کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ’ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی ظفر نے معاملہ طے کرنے کی جو پیش کش کی ہے اس کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی، اگر کوئی مجھے سمجھا سکے تو اس پر بات ہو سکتی ہے۔
میشا شفیع نے شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہراسانی کے پہلے واقعے کے بعد علی ظفر کو معاف کر دیا تھا لیکن پھر دوسرا واقعہ دسمبر میں ہوا۔
میشا شفیع نے ساتھی گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزام کے تقریبا ایک سال بعد پہلی بار میڈیا پر اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی وضاحت کی ہے۔