اسلام آباد (جیوڈیسک) گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جبکہ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) جہانزیب خان کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔
ذرائع گورنر بینک کے مطابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، وزیراعظم نے گورنر اسٹیٹ بینک سے استعفیٰ طلب کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق طارق باجوہ نے اپنا استعفیٰ وزارت خزانہ کے توسط سے وزیراعظم سیکریٹریٹ کو بھجوایا۔
طارق باجوہ کو سابق صدر ممنون حسین نے 7 جولائی 2017 کو تین سال کے لیے اسٹیٹ بینک کا صدر بنایا تھا، ان کی مدت جولائی 2020 میں ختم ہونا تھی۔
علاوہ ازیں چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ذرائع وزیراعظم ہاؤس کے مطابق چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان کی تبدیلی کا فیصلہ سابق وزیر خزانہ اسد عمر کی وزارت کے دوران ہی ہوگیا تھا۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے اثاثہ جات ڈیکلریشن اسکیم کو اپنانے سے انکار کیا تھا، چیئرمین ایف بی آر کا مؤقف تھا کہ اسکیم وزیراعظم کی ہدایت پر تیار کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر کے اس مؤقف پر وزیراعظم نےاظہار ناراضی کیا اور شیخ رشید نے چیئرمین ایف بی آر پر جملہ کسا تھا کہ اسکیم بنانے والے اس سے لاتعلقی کا اظہار کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنون وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اثاثہ ڈیکلریشن اسکیم کو غور کے لیے پیش کیا گیا تھا تاہم اس دوران چند وزراء نے اسکیم پر اعتراض کیا جب کہ وزیراعظم نے بھی اسکیم کو پی ٹی آئی کے منشور کے خلاف قرار دیا اور اسکیم پر مزید مشاورت کی ہدایت کی تھی۔
اجلاس میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایسی ایمنسٹی اسکیمیں پی ٹی آئی کے منشور کے خلاف تھیں، اگر اثاثہ جات ظاہر کرنے کی ایمنسٹی اسکیم لانی ہی ہے تو قوم کو اعتماد میں لینا ہو گا کہ اس کی ضرورت کیوں پیش آئی ہے؟ جب تک پوری کابینہ مطمئن نہیں ہو گی اسے منظور نہیں کریں گے۔