ایران (جیوڈیسک) یرانی سرکاری نیوز ایجنسی IRNA نے ہفتے کے دن بتایا ہے کہ صدر حسن روحانی کے بھائی اور ان کے قریبی ساتھی حسین فریدون کو سزا سنا دی گئی ہے۔ ان پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے تھے تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کس قسم کی کرپشن میں ملوث تھے۔
ایران سے موصول ہونے والی ان خبروں میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان کو کتنی طویل سزا سنائی گئی ہے۔ ایرنا نے عدالتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا، ’’اس شخص (حسین فریدون) پر عائد کیے گئے کچھ الزامات ثابت نہیں ہوئے تاہم کچھ الزامات ثابت بھی ہوئے، جس کی وجہ سے انہیں سزا سنائی گئی ہے۔‘‘
عدالتی ذرائع نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ وہ کون سے الزامات تھے جبکہ انہیں کتنی طویل سزا سنائی گئی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ اپیل کے لیے رجوع کرنے کے مجاز ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق فریدون پر سن دو ہزار سولہ میں مالی خرد برد کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ تب کہا گیا تھا کہ ایرانی عدلیہ میں کٹر نظریات کے حامل عناصر نے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی ہے۔
اس تناظر میں صدر حسن روحانی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات سیاسی نوعیت کے تھے، جن کو بنیاد بنا کر ملکی اعتدال پسند افراد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ اس طرح صدر روحانی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی۔
فریدون کو سن دو ہزار سولہ میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم وہ ایک رات کی قید کے بعد ضمانت پر رہا کر دیے گئے تھے۔ ان کے خلاف باقاعدہ عدالتی کارروائی کا آغاز رواں برس فروری میں ہی کیا گیا تھا۔
حسین فریدون ایک منجھے ہوئے سفارت کار قرار دیے جاتے ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں تہران حکومت اور عالمی طاقتوں کے مابین طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے کے مذاکرات میں فریدون بھی شامل تھے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق حسین فریدون کی سزا اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایرانی سیاست میں اعتدال پسند حلقوں اور کٹر نظریات کے حامل سیاستدانوں میں سیاسی رسہ کشی جاری ہے۔ ایران میں سپریم مذہبی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای تمام امور میں حتمی رائے رکھتے ہیں۔