راولپنڈی (جیوڈیسک) وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے ہیومن ٹریفکنگ سیل نے پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرنے اور ان سے جسم فروشی کرانے والے گروہ کے چینی سربراہ سمیت مزید 7 افراد کو گرفتار کر لیا۔
ایف آئی اے کے مطابق ہیومن ٹریفکنگ سیل راولپنڈی نے کارروائی کرتے ہوئے 3 چینی باشندوں سمیت 7 افراد کو گرفتار کرلیا جن میں گینگ کا سربراہ چینی باشندہ سونگ چو یونگ بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے کے سامنے دو خواتین پیش ہوئیں جن کی درخواست پر ایف آئی اے اسلام آباد نے انکوائری شروع کی اور ڈپٹی ڈائریکٹر کامران علی کی سربراہی میں ٹیم نے کارروائی کی۔
آج گرفتار کیے جانے والوں میں 2 جوڑے بھی شامل ہیں جب کہ دو چینی باشندوں نے دو پاکستانی لڑکیوں کو اپنی بیوی ظاہر کیا۔
پاکستانی خواتین سے شادی اور ان سے جسم فروشی کا مکروہ دھندہ کرانے والے گروہ کے اب تک گرفتار ہونے والے ملزمان کی تعداد 19 ہوگئی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کامران علی کے مطابق گرفتار ملزمان خود کو جعلی طور پر مسلمان ظاہر کرتے اور پاکستانی خواتین سے شادی کر کے ان سے جسم فروشی کراتے تھے جب کہ ملزمان خواتین کے اعضا بھی فروخت کرنے میں ملوث تھے۔
یاد رہے کہ ایف آئی اے نے گزشتہ روز مکروہ دھندے میں ملوث 8 چینی باشندوں اور ان کے 4 پاکستانی ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق گروہ کا سرغنہ پنجاب پولیس کے افسر کا بیٹا ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا گیا تو وہ فرار ہوگیا جب کہ ملزم نے فرار کے بعد 13 مئی تک عبوری ضمانت کرالی ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان لڑکیوں کو چین لے جا کر ان سے جسم فروشی کراتے تھے اور لڑکیوں کے گھر والوں کو ماہانہ 50 ہزار روپے بھجواتے تھے۔