اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے بجلی اور گیس مزید مہنگی کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی شرط مان لی جس کے بعد تین سال میں صارفین کی جیبوں سے 340 ارب روپے نکالے جائیں گے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور آئی ایم ایف نے ٹیکس شرائط سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے، ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام سے بجٹ میں 700 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 700 ارب روپے کا ٹیکس پلان مانگ لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا پالیسی اقدامات کے ذریعے اضافی ٹیکسز لگانے کا پلان ہے، نئے اقدامات کے ذریعے ٹیکس آمدن بڑھانے کا پلان پیش کیا گیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف ٹیکسز سے متعلق شرائط نرم کرنے پر تیار نہیں اور عالمی مالیاتی ادارہ ایف بی آر کا ٹارگٹ 5200 ارب روپے سے زائد مقرر کرنا چاہتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے بجلی اور گیس مزید مہنگی کرنے کی آئی ایم ایف کی شرائط مان لی ہیں، بجلی،گیس کی مد میں 340 ارب روپے 3 سال میں صارفین کی جیبوں سے نکالے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے نیپرا اور اوگرا کو بجلی اور گیس کی قیمتوں کے تعین کے لئے خودمختار بنانے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت نے چھوٹے صارفین کے علاوہ سب کے لیے سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، صنعتی صارفین میں صرف ایکسپورٹ انڈسٹری کو محدود سبسڈی دی جائے گی۔