انقرہ (جیوڈیسک) ترکی اور روس نے ایک جرمن اخبار میں چھپنے والی ایسی رپورٹوں کو مسترد کر دیا ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے خدشے کے پیش نظر انقرہ نے روسی ساخت کے ایس چار سو میزائل خریدنے کی ڈیل ترک کر دی ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ترجمان نے ہفتہ 11 مئی کو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں تصدیق کی، ایس چار سو طرز کے میزائلوں کی فراہمی کی ڈیل حتمی ہے۔
قبل ازیں جرمن اخبار بلڈ نے اپنی رپورٹوں میں لکھا تھا کہ روس کے ساتھ اسلحے کی خرید و فروخت پر لاگو امریکی پابندیوں کے تناظر میں انقرہ حکومت اس ڈیل سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ اخبار نے ایک اعلی سطحی ترک اہلکار کے حوالے سے لکھا تھا، گو ترک صدر نے اس بارے میں اعلان کیا تھا مگر اس سال جولائی میں روسی ساخت کے ایس چار سو طرز کے میزائل کی فراہمی نہیں ہو گی۔ اس اہلکار کے مطابق اس ڈیل کو عملی جامہ پہنانے کی صورت میں ترکی کو امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا، جو اس وقت پہلے سے کمزور ترک معیشت کے لیے کافی منفی پیش رفت ثابت ہوتی۔
دریں اثنا روسی حکومت نے بھی اس ڈیل کی منسوخی کی خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔ روسی انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے ایک عسکری ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ ڈیل ختم نہیں ہوئی ہے۔
ترکی کا روس سے ایئر ڈیفنس سسٹم خریدنے کا سودا مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے حلقوں میں پریشانی کا سبب رہا ہے۔ امریکا اور دیگر رکن ریاستوں کو شبہ ہے کہ روس ایس چار سو طرز کے میزائل دفاعی نظام کی مدد سے نیٹو کے لڑاکا ہوائی جہازوں کی جاسوسی کر سکتا ہے۔ اس ڈیل کی حوصلہ شکنی کے لیے واشنگٹن حکومت نے ترکی کے ساتھ ایف پینتیس جنگی طیاروں کی ڈیل معطل کر دی تھی اور اقتصادی پابندیوں کی دھمکی بھی دے رکھی تھی۔
اسی دوران امریکا نے ترکی کو اپنا زیادہ مہنگا پیٹریاٹ دفاعی نظام رعایت کے ساتھ فروخت کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔ انقرہ نے اس پیشکش میں دلچسپی تو ظاہر کی ہے لیکن روس کے ساتھ تعلقات بگاڑنے کی قیمت پر نہیں۔
پچھلے ماہ ماسکو کے دورے پر ترک صدر ایردوآن نے کہا تھا کہ روس اور ترکی کو عسکری سطح پر تعاون بڑھانا چاہیے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی عندیہ دیا تھا کہ ایس چار سو طرز کے میزائل دفاعی نظام کی ڈیل کی تکمیل کے بعد ترکی کے ساتھ مزید عسکری سودے ممکن ہیں۔