اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو 16 مئی کو طلب کر لیا ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری کو ہریش اینڈ کمپنی کیس میں طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہریش اینڈ کمپنی پارک لین کمپنی کی فرنٹ کمپنی ہے، ہریش اینڈ کمپنی نے سندھ حکومت سے واٹر سپلائی کا ٹھیکہ لیا۔
نیب ذرائع کا بتانا ہے کہ سندھ میں واٹر سپلائی منصوبے پر کام نہیں کیا گیا، ہریش اینڈ کمپنی کے اکاؤنٹ سے نو ڈیرو ہاؤس پر اخراجات کیے جاتے رہے۔
ذرائع کے مطابق آصف زرداری کو گزشتہ ہفتے بھی ہریش اینڈ کمپنی کیس میں طلب کیا گیا تھا، سابق صدر نے احتساب عدالت میں پیشی اور دیگر مصروفیات کی بناء پر 15 دن کا وقت مانگا تھا۔
آصف زرداری کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے لی گئی ضمانت 15 مئی کو ختم ہو رہی ہے۔
دوسری جانب نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت پر جواب بھی تیار کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے تمام کیسز اور انکوائریز کی فہرست اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی جائے گی۔
نیب کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کے خلاف نوری آباد پاور منصوبہ، ٹھٹہ اور دادو شوگر ملز کی انکوائری جاری ہیں جب کہ 4 ریفرنسز پہلے ہی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس کی کُل 22 انکوائریاں چل رہی ہیں اور سابق صدر آصف زرداری نے اب تک کُل 5 مقدمات میں ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔
منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔
ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔
معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے گزشتہ برس 24 دسمبر کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔
جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔
اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔
سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔
اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔
نیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئی۔
آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔
نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی۔