اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کو آئی ایم ایف کی طرف سے آئندہ تین برسوں کے دوران چھ بلین ڈالر قرض ملے گا۔ یہ رقم غیر ملکی قرضے اتارنے کی ضروریات کے لیے استعمال کی جائے گی۔
پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیموں نے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے جس کے تحت پاکستان کو آئندہ تین برسوں کے دوران چھ بلین امریکی ڈالرز کا بیل آؤٹ پیکج دیا جائے گا۔
پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن پر عبدالحفیظ شیخ نے مزید بتایا کہ اس اتفاق شدہ معاہدے کی توثیق ابھی واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے گورننگ بورڈ کی جانب سے کی جانا ہے۔ ان کا تاہم کہنا تھا کہ اس معاہدے پر اتفاق ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں مؤثر اقتصادی اصلاحات کا عمل جاری ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن پر عبدالحفیظ شیخ نے مزید بتایا کہ اس اتفاق شدہ معاہدے کی توثیق ابھی واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے گورننگ بورڈ کی جانب سے کی جانا ہے۔
عبدالحفیظ شیخ کے مطابق پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کا حجم 90 بلین ڈالرز سے تجاوز کر چکا ہے اور گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ملکی برآمدات میں مسلسل کمی واقع ہوئی۔ شیخ کا مزید کہنا تھا، ’’اس لیے پاکستان آئی ایم ایف سے چھ بلین ڈالرز حاصل کرے گا اس کے علاوہ آئندہ تین برسوں کے دوران ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے بھی دو سے تین بلین ڈالرز حاصل کیے جائیں گے۔‘‘
پاکستانی مشیر خزانہ نے ملک کی اقتصادی زبوں حالی پر روشنی ڈالتے ہوئے مزید کہا، ’’تجارتی خسانہ 20 بلین ڈالرز تک پہنچ گیا ہے جبکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی گزشتہ دو برسوں کے دوران 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ لہٰذا ہمارا سالانہ ادائیگیوں کا عدم توازن 12 بلین ڈالرز تک پہنچ گیا ہے اور ہمارے پاس اسے پورا کرنے کے ذرائع موجود نہیں ہیں۔‘‘