مقبوضہ بیت المقدس (جیوڈیسک) ایران امریکا کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کی صورت میں اسرائیل پر براہِ راست یا بالواسطہ گماشتہ گروپوں کے ذریعے حملہ کر سکتا ہے۔
اسرائیل کے وزیر توانائی یووال اسٹینٹز نے گفتگو کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’خلیج میں چیزیں حدّت پکڑ رہی ہیں۔اگر ایران اور امریکا یا ایران اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان کسی طرح کی مسلح محاذ آرائی ہوتی ہے تو میں اس امکان کو مسترد نہیں کررہا ہوں کہ وہ ( ایرانی) حزب اللہ یا غزہ سے تعلق رکھنے والی فلسطینی تنظیم جہادِ اسلامی کو متحرک کردیں گے یا پھر وہ ایران سے ریاستِ اسرائیل پر براہ راست بھی میزائل داغ سکتے ہیں‘‘۔
اسرائیلی وزیر کی اس غوغا آرائی کے برعکس صہیونی فوج نے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے کسی تیاری کے حوالے سے کچھ کہنے سے گریز کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران حزب اللہ اور جہادِ اسلامی کی پشتیبانی کررہی ہے۔ حزب اللہ اس وقت لبنان کے علاوہ پڑوسی ملک شام میں بھی فعال ہے۔اسرائیلی فوج لبنان میں حزب اللہ اور غزہ میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے خلاف متعدد جنگیں لڑ چکی ہے مگر اس کی ایران کے ساتھ اب تک کوئی براہ راست جنگ نہیں ہوئی ہے۔ البتہ اس کے لڑاکا طیاروں نے حالیہ برسوں کے دوران میں شام میں ایرانی فوجی کمانڈروں یا عام دستوں کو اپنے فضائی حملوں میں ضرور نشانہ بنایا ہے۔