تہران (جیوڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ دشمنوں کا ایران کے خلاف سیاسی و اقتصادی دباو حقیقی معنوں میں ایک جنگ کی حیثیت رکھتا ہے ایک ایسی جنگ کہ جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
روحانی نے دارالحکومت تہران میں سیاسی ایکٹیوسٹوں کے ساتھ ملاقات کی جس میں انہوں نے امریکہ کی ایران پر عائد کردہ پابندیوں کا جائزہ لیا۔
روحانی نے کہا ہے کہ اس وقت جو شرائط ہمیں درپیش ہیں وہ 1980۔1988 کی ایران عراق جنگ سے زیادہ اچھی یا پھر زیادہ بُری نہیں ہیں۔ جنگ کے دور میں ہمیں برآمدات ، درآمدات، پیٹرول کی فروخت اور بینکاری کے شعبوں میں کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ سرمایہ کاریاں صرف اسلحے کی خرید سے متعلق تھیں۔
روحانی نے امریکی پابندیوں کے ایران پر شدت سے اثر انداز ہونے کا ذکر کرتے ہوئے ملک کے تمام عناصر سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے وقت میں باہم متحد شکل میں حرکت کی جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ دشمنوں کی ایران پر عائد پابندیاں ایک سیاسی و اقتصادی جنگ ہیں ایک ایسی جنگ کہ جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہمارے دشمنوں نے بینکاری کے شعبے پر جو پابندیاں لگائی ہیں وہ پیٹرول پیٹروکیمیا، اسٹیل اور زرعی مصنوعات کی فروخت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ عوام کو اقتصادی مسائل درپیش ہیں لیکن مسئلہ صرف اقتصادی نہیں ہے اس لئے اس کا تمام پہلووں سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ملکی مسائل پر قابو پانے کے لئے اجلاس میں شریک سیاسی ایکٹیوسٹوں سے بھی تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی انتظامیہ نے مئی 2018 میں ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے کو یک طرفہ طور پر منسوخ کر کے ایران پر دوبارہ سے پابندیاں عائد کر دی تھیں۔