ملتان (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کچھ قوتیں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کو آگے بڑھتا اور پاکستان میں استحکام نہیں دیکھنا چاہتیں۔
ملتان میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں ملک کے حالات معاشی بہت مشکل میں ہیں۔ حکومت سنبھالی تو حالات بگڑ رہے تھے۔ جب اقتدار سنبھالا تو مالیاتی خسارے کا پتا چلا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سابق حکومت بہت بڑا بحران چھوڑ کر گئی۔ مالیاتی خسارہ بڑھنے سے خطرے کی گھنٹیاں بج رہی تھیں۔ حکومت نے کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے بغیر ہی گزارا ہو جائے لیکن سوچنا ہوگا کہ آئی ایم ایف جانے کی نوبت کیوں آئی؟
ان کا کہنا تھا کہ سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں؟ کیونکہ کچھ قوتیں پاکستان میں استحکام نہیں دیکھنا اور (سی پیک) منصوبے کو آگے بڑھتا پاکستان میں استحکام نہیں دیکھنا چاہتیں۔
انہوں نے بتایا کہ ن لیگ کے دور میں پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 56 فیصد تھا جسے ہماری حکومت نے کم کر کے 17 فیصد کیا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جنوبی پنجاب صوبہ نہیں چاہتی۔ ن لیگ نے پہلے بھی رکاوٹ ڈالی، اب پھر بہاولپور صوبے کی بات کر رہی ہے۔ برملا کہتا ہوں کہ جنوبی پنجاب صوبے میں ن لیگ رکاوٹ ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر بادلوں کی اوٹ میں مودی کے جہاز آ رہے تھے، پھر بھی ایئرفورس نے انہیں مار گرایا، آپ کے جہازوں کو ہم جانے نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پلواما حملے کا الزام لگایا لیکن ثابت نہیں کر سکا۔ ایف 16 گرانے کا دعویٰ کیا لیکن اسے شرمندگی ہوئی۔ پاکستان ٹھوس شواہد کے بغیر الزام نہیں لگائے گا۔
اںڈین الیکشن پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں 23 مئی کو انتخابات کا رزلٹ آ جائے گا۔ بھارتیا جنتا پارٹی ہو یا کانگریس، ان کے اندر پاکستان کے لیے نرم گوشہ نہیں ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حالات بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بگڑ رہی ہے۔ اگر بھارت مذاکرات کی میز پر آئے گا تو موثر انداز میں پاکستان بات کرے گا۔