وائٹ ہاوس (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو لیبیا میں خلیفہ حفتر کے ساتھ تعاون پر سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے رضا مند کیا ہے۔
امریکی روزنامے وال اسٹریٹ جنرل میں ایک امریکی اور دو سعودی حکام کے حوالے سے ٹرمپ ، پرنس محمد بن سلمان اور سیسی کے درمیان لیبیا کے موضوع پر مذاکراتی ٹریفک کے بارے میں خبر شائع کی گئی ہے۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ پرنس محمد بن سلمان اور سیسی لیبیا میں بین الاقوامی جائز حیثیت کی حامل قومی مفاہمتی حکومت کو اپنے حریف کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور اس سلسلے میں حالیہ دنوں میں وائٹ ہاوس سے رجوع کر رہے ہیں۔
سیسی نے 9 اپریل کو وائٹ ہاوس میں ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کی اور ان سے جنرل حفتر کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان معاملات سے آگاہ امریکی بااثر شخصیت کا کہنا ہے کہ اسی دن سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان نے بھی صدر ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر ملاقات کی اور ان سے جنرل حفتر کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ کیا۔
خبر کے مطابق سعودی پرنس نے طرابلس انتظامیہ کے داعش اور القائدہ کے ساتھ منسلک ہونے کا کہہ کر صدر ٹرمپ کو قائل کرنے کی کوشش کی۔
پرنس محمد بن سلمان اور سیسی کے بیانات سے قائل ہونے کے بعد صدر ٹرمپ نے 15 اپریل کو حفتر کے ساتھ ٹیلی فونک ملاقات کی۔
واضح رہے کہ 19 اپریل کو وائٹ ہاوس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاتھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 15 اپریل 2019 کو جنرل حفتر کے ساتھ ٹیلی فون پر ملاقات کی جس میں دہشت گردی کے خلاف جاری جدوجہد اور لیبیا میں امن و استحکام کی ضرورت جیسے موضوعات پر بات چیت کی گئی۔
یاد رہے کہ لیبیا کے مشرق میں مسلح فورسز کے لیڈر جنرل حفتر نے دارالحکومت طرابلس پر قبضے کے لئے 4 اپریل کو حملے کا حکم دیا جس کے جواب میں قومی مفاہمتی حکومت نے بھی برکان الغضب آپریشن کا آغاز کر دیا تھا۔