اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو حکومت مخالف تحریک چلانے کی ہدایات جاری کر دیں۔
کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے پارٹی رہنماؤں اور اہلخانہ نے ملاقات کی۔ نواز شریف سے ملاقات کرنے والوں میں ایاز صادق، خواجہ آصف، پرویز رشید، احسن اقبال، میاں جاوید لطیف، غلام دستگیر اور سعدیہ عباسی شامل تھے۔
اس کے علاوہ مریم نواز، حمزہ شہباز شریف اور خاندان کے دیگر افراد نے بھی نواز شریف سے الگ ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق جیل میں ملاقات کے دوران پارٹی رہنماوں کے نواز شریف سے صلاح مشورے ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی ہدایت دیتے ہوئے احتجاجی حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت دیدیں۔
ذرائع کا بتانا ہے نواز شریف نے حکومت مخالف تحریک کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں سے عید بعد حکومت مخالف تحریک کا لائحہ عمل طلب کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم آج بہت جارحانہ موڈ میں تھے اور ان کا پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کہنا تھا کہ عوام کو ظلم سے نجات دلانے اور ملک بچانے کے لیے باہر نکلنا ہو گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں سے استفسار کیا کہ بیانیہ صرف میرا ہے، اس کے علاوہ کیا اور کوئی بیانیہ ہے؟
اس کے علاوہ نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو اپنے بیانیے پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے، پارٹی عہدیدار میرے بیانیے کو لے کر باہر نکلیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ شہباز شریف، حمزہ شہباز اور مریم نواز بھی عوام کے درمیان ہوں گے۔
دوسری جانب نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ن لیگی رہنما پرویز رشید کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے احتجاج کی اجازت نہیں دی بلکہ نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو کارکنوں کے جذبات سننے کی ہدایت کی ہے۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو بتایا کہ کارکن باہر نکلنا چاہتے ہیں، عہدیداران نے نواز شریف کو احتجاج کے حوالے سے تجاویز دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کے اندر حکومت کی پالیسی کے خلاف احتجاج پرورش پا رہا ہے، ورکرز کی رائے ہے کہ مسلم لیگ ن کے کارکنان کو باہر نکلنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا نواز شریف نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہے کہ ورکرز کی کال پر غور کریں، میاں صاحب جیل میں ہیں ن لیگی کارکن چاہتا ہے احتجاج ہونا چاہیے۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کا کام عوام کی ترجمانی کرنا ہوتا ہے، اگر ایسا نہیں ہو گا تو عوام آگے نکل جائیں گے اور سیاسی جماعتیں پیچھے رہ جائیں گی۔
انہوں نے کہا مسلم لیگ ن نے طے کیا ہے کہ اپنے اجلاس میں کارکنوں کے جذبات پر غور کیا جائے۔