سعودی عرب میں پہلی بار تارکین وطن کو مستقل رہائش کی اجازت

Immigrants

Immigrants

الریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کی حکومت نے پہلی بار غیر ملکیوں سے متعلق ایک ایسی نئی اسکیم کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت مخصوص شرائط پوری کرنے پر تارکین وطن کو خلیج کی اس قدامت پسند عرب بادشاہت میں مستقل رہائش کا حق دیا جا سکے گا۔

اب تک سعودی عرب نے اپنی سرکاری پالیسیوں کے تحت وہاں رہنے والے تارکین وطن کو مستقل رہائش کا حق دینے میں بہت ہی ہچکچاہٹ سے کام لیا ہے اور اس سلسلے میں آج تک کوئی باقاعدہ قوانین بھی متعارف نہیں کرائے گئے تھے۔

یہی وجہ ہے کہ اس عرب بادشاہت میں رہنے والے تمام غیر ملکی کارکن ہمیشہ انہیں سپانسر کرنے والے مقامی شہریوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، جو عرف عام میں کفیل کہلاتے ہیں اور اپنے ’زیر کفالت‘ تارکین وطن کے جملہ قانونی معاملات کے ذمے دار بھی ہوتے ہیں۔

اب لیکن ریاض حکومت نے ایک ایسی پالیسی کی منطوری دے دی ہے، جس کے نتیجے میں تارکین وطن کو اس ملک میں مستقل رہائش کا حق مل سکے گا، وہ جائیدادیں بھی خرید سکیں گے اور کسی مقامی سپانسر کے بغیر اس ملک میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مستقل بنیادوں پر رہائش بھی اختیار کر سکیں گے۔

اس فیصلے کی سعودی کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد اس کا اعلان بدھ پندرہ مئی کو کیا گیا۔ اس کا ایک مقصد سعودی عرب کو طویل المدتی بنیادوں پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ پرکشش بنانا بھی ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ ریاض حکومت کی کوشش ہے کہ وہ تیل کی برآمد پر اپنا بہت زیادہ اقتصادی اور مالیاتی انحصار کم کرتے ہوئے اندرون ملک سرمایہ کاری اور سرمائے کی گردش میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کر سکے۔

اس نئے رہائشی اجازت نامے کو ’زیادہ استحقاق والے اقامے‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اپنے اپنے شعبوں کے بہت ماہر غیر ملکی کارکنوں اور کیپیٹل فنڈز کے مالکان یا حصے داران کو جاری کیا جا سکے گا اور اس کی سالانہ بنیادوں پر آسانی سے تجدید کروائی جا سکے گی۔ اس نئی سرکاری پالیسی کی سعودی حکام نے اس سے زیادہ تفصیلات ابھی جاری نہیں کیں۔

سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس اقدام سے سعودی عرب اب تک کے مقابلے میں زیادہ بڑی تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بن جائے گا اور یوں نہ صرف ملکی معیشت اور نجی شعبے کو ترقی ملے گی بلکہ ساتھ ہی مقامی سعودی باشندوں کے لیے روزگار کے اچھے مواقع میں بھی واضح اضافہ ہو سکے گا۔

سعودی عرب کی موجودہ آبادی کا اندازہ تقریباﹰ 34 ملین لگایا جاتا ہے، جس میں سے 37 فیصد افراد وہاں مستقل قیام پذیر غیر سعودی شہری ہیں۔ سعودی عرب اپنی آبادی کے لحاظ سے خلیج کی سب سے بڑی ریاست ہے اور وہاں غیر ملکی تارکین وطن کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 12.5 ملین بنتی ہے۔ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ تعداد بھارتی باشندوں کی بتائی جاتی ہے۔ ان کی تعداد تقریباﹰ 1.5 ملین ہے۔

سعودی عرب میں بھارتی شہریوں کے بعد غیر ملکیوں میں دوسری سب سے بڑی قومیت پاکستانی شہریوں کی ہے، جن کی موجودہ تعداد کا تخمینہ 1.3 ملین سے زائد لگایا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر سعودی عرب سمیت خلیج کی عرب ریاستوں میں کام کرنے والے پاکستانی تارکین وطن یا مہمان کارکنوں کی تعداد کئی ملین بنتی ہے۔

اندازہ ہے کہ سعودی عرب میں اس وقت مقیم 12.5 ملین سے زائد تارکین وطن میں سے بہت سے اس نئے حکومتی منصوبے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے لیے مستقل رہائش کا حق حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔