ڈالر کی اونچی اُڑان، ملک میں مہنگائی کا طوفان

Dollar

Dollar

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری

روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے سے ہر طبقہ متاثر ہو تا ہے ، وطن عزیز پاکستان میں درآمدات کی شرح برآمدات سے زیادہ ہے،درآمد کی جانے والی تمام اشیاء کی ادائیگیاں ڈالر کے زریعے کی جاتی ہیں درآمدکندگان کو مہنگا ڈالر خرید نا پڑتا ہے جس سے اشیاء کی قیمتیں زیادہ ہونے کا اثر گاہک کو منتقل ہوجاتا ہے جس پرتمام اشیاء ضروریہ مہنگے داموں خریدنی پڑتی ہیں،ڈالر تادم تحریر پاکستان کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس سے بیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھنے کے ساتھ عام پاکستانی بُری طرح متاثر ہو رہا ہے ، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر پاکستان کی مالیاتی تاریخ میں پہلی بار148تک پہنچ گیا ہے پاکستانی روپے کی بے قدری اتنی زیادہ ہو گئی کہ وہ بنگلہ دیش ،نیپال اور افغانستان کی کرنسی سے بھی نیچے آ گیاہے ،درآمدات اور برآمدات کی ادائیگیوں میں توازن کے بگڑنے سے ملکی خزانے سے ڈالر کم ہو جاتا ہے توازن کو کم کرنے کی کوشش کرنے کے لئے مقامی کرنسی کی قیمت گرا دی جاتی ہے جس کے نتیجہ میں مہنگائی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

گزشتہ چند ماہ میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس کی وجہ سے وطن عزیز پاکستان میں مہنگائی کا ایک طوفان آچکا ہے عام خیال یہ کیا جا رہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے حصول کے لیے حال ہی میں طے پانے والے معاہدے سے پاکستان میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا جبکہ چند ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے علاوہ دیگر کئی عوامل بھی روپے کی قدر میں حالیہ کمی اور ڈالر کی قیمت اور مانگ میں اضافہ کا سبب ہیں،گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں 6 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا جس سے ٹریڈنگ کے دوران انٹربینک میں دن کے آغاز پر ڈالر کی قیمت 141.50 روپے تھی، جو بڑھ کر 148 روپے ہوگئی،سانچ کے قارئین کرام !ڈالر کی قیمت میں اضافہ سے پاکستانی روپیہ بُری طرح زمین بوس ہو گیا ہے جس کے بارے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کے بعد گزشتہ چند روز سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی بڑے پیمانے پر خریداری دیکھی گئی ،گزشتہ روز (جمعرات)کو انٹر مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا اور ڈالر کی قیمت خرید میں 7 روپے 10 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں اب ڈالر کی قدر 148 روپے 50 پیسے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی ،فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے انٹربینک میں ڈالر اب 148 روپے پر ٹریڈ ہورہا ہے۔

ایکسچینج کرنسی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے پاس جانا ڈالر کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ ہے جبکہ ماہرین معاشیات کا کہناتھا ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ اور روپے کی قدر میں ہونے والی مسلسل کمی باعث تشویش ہے، ہمارے ہاں پٹرول ، بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ سے پہلے ہی مہنگائی کا ایک طوفان آچکا ہے اس سے متوسط طبقہ کی ضروریات زندگی کی اشیاء خریدنے کی قوت ختم ہوتی چلی جا رہی ہے جبکہ غریب کی حالت زار بیان سے باہر ہے پٹرول کی قیمت میں اضافہ سے زرائع نقل وحمل اور آمدورفعت کے اخراجات میں فوری اضافہ کر دیا گیا ہے حکومت کا یہ کہنا کہ بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ سے عام شخص متاثر نہیں ہو گا زمینی حقائق کے بالکل برعکس ہے جس رات پٹرول کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں آنے والی صبح کو جب عام شخص کریانہ کی دوکان پر جاتا ہے تو قیمتیں بڑھی اشیاء خریدنے پر مجبور ہو جاتا ہے روز مرہ رکشوں ، بسوں ، ویگنوں میں سفر کرنے والوں سے بھی کرایہ زیادہ وصول کیا جاتا ہے مختلف اضلاع میں سیکرٹری آر ٹی اے ، ٹریفک پولیس کی اکا دُکا کاروائیاں عام شخص کو ریلیف نہیں دلا سکتیں ، دوکاندار اشیاء مہنگے داموں خریدکا کہہ کر گاہک سے منہ مانگی قیمت وصول کرتے ہیں ، رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ہمارے ہاں ویسے بھی تمام خورد ونوش کی اشیاء کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں پرائس کنٹرول مجسٹریٹ مارکیٹوں میں قیمتوں پر کنٹرول رکھنے میں ناکام ہوجاتے ہیں جس کے لئے گزشتہ ایک عشرہ کے دوران برسر اقتدارآنے والی حکومتوں نے رمضان بازار لگانے کا سلسلہ شروع کر رکھا جس سے دو فیصد کے قریب شہری مستفید ہو تے ہیں جبکہ دیگر کو تاجروں ،دوکانداروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

ڈالر کی قیمت میں اضافہ کے اثرات سے غریب طبقہ اور اپر مڈل کلاس کے وہ لوگ جو امپورٹڈ اشیا کا استعمال کرتے ہیںزیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ اُن اشیا کی درآمد مہنگی ہو جانے اُن کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں جیسا کہ پہلے بیان کر چکا ہوں کہ سب سے زیادہ اثر پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات پر پڑتا ہے، یہ مصنوعات مہنگی ہو نے سے ان سے جڑی روزانہ استعمال کی تمام ضروری اشیا بھی مہنگی ہو جاتی ہیں ، ڈالر، روپے کے اتار چڑھاؤ اور آئی ایم ایف سے قرضوں کے بعد پاکستان میں مہنگائی کا طوفان کس کس کو متاثر کرے گا اسکا اندازہ لگا نا مشکل نہ ہے ، سانچ کے قارئین کرام !گزشتہ کالم میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے حوالہ سے لکھا تھا کہ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ سے معاہدہ طے پاگیاہے ، آئی ایم ایف تین سال کے لیے پاکستان کو 6 ارب ڈالر دے گا جبکہ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی تین ارب ڈالرز کا قرض ملنے کا امکان ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق حکومت کو روپے کی قدر میں کمی کرنا ہے ،واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کے تحت پاکستان کو روپے کی قدر میں 20 فیصد تک کمی کرنا ہے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے بھی ڈالر کی خریداری کے رجحان میں اضافہ ہوا جس سے ڈالر کی قیمت بڑھی ہے، ایک معتبر اخبار کی خبر کے مطابق گزشتہ روز تحریک انصاف کی حکومت نے ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پہنچنے کا سارا ملبہ سٹیٹ بینک پر ڈال دیاہے وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت کا تعین سٹیٹ بینک کا کام ہے وزیر اعظم نے روپے کی قدر میں کمی کا نہیں کرنسی سمگلنگ کا نوٹس لیا تھا،مانیٹری پالیسی میں صرف ایک حکومتی نمائندہ ہوتا ہے جبکہ سابق وزیرخزانہ اسد عمر نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ڈالرکی قیمت میں اضافے کی وجہ آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ نہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں جب تک میں تھا ایسی کوئی شرط نہیں تھی۔

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری
03336963372