خیبرپختونخوا (جیوڈیسک) خیبرپختونخوا سمیت خیبر پختونخوا میں ڈاکٹرز کی ہڑتال چوتھے روز بھی جاری ہے جس سے مریض دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جب کہ حکومت نے ڈاکٹرز سے ہڑتال فوری ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
خیبرپختونخوا ڈاکٹرز کونسل کے مطابق صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی کے علاوہ مکمل ہڑتال ہے اور ایمرجنسی میں مریضوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
ڈاکٹرز کونسل کا کہناہےکہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ کے طرز عمل کی مذمت کرتے ہیں، وزیر صحت فوری مستعفی ہوں۔
ڈاکٹرز کونسل نے وزیر صحت اور ڈاکٹر نوشیروان برکی کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ڈاکٹروں پر تشدد میں ملوث ڈی ایس پی کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہناہے کہ ایم ٹی آئیز اسپتالوں میں کرپشن میں ملوث بورڈز کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، سرکاری اسپتالوں میں آنے والے مریض طبی سہولیات کی عدم فراہمی پر پریشان ہیں اور نجی اسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخواحکومت نے ہڑتالی ڈاکٹروں سے رابطہ کیا ہے اور ہڑتال فوری طور پر ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
خیبرپختونخوا ڈاکٹرز کونسل کا کہنا ہے وزیراعلیٰ نے 21 مئی کو طلب کیا ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، کسی کواجازت نہیں دیں گے کہ او پی ڈیز بند کرے اور ڈاکٹرز کو کام کرنے نہ دے، جواحتجاج کرنا چاہتے ہیں کریں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں، رخنہ ڈالنے والے ڈاکٹرز کی فہرستیں تیار کرلی ہے انہیں شوکاز نوٹس جاری کریں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کو کوئی دھمکی نہیں دے رہا مگر بتانا چاہتا ہوں حکومت کمزور نہیں، حکومتی تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیاتو کارروائی کریں گے،شوکت شوکازنوٹس دینے کے بعد ڈاکٹرز کی نوکری بھی جا سکتی ہے۔
واضح رہےکہ خیبر ٹیچنگ اسپتال میں وزیراعظم عمران خان کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالدین کے درمیان تکرار ہوئی، اس دوران ڈاکٹر ضیاء نے الزام لگایا کہ وزیر صحت ہشام انعام اللہ کے گارڈرز نے ان پر تشدد کیا۔