نئی دلی (جیوڈیسک) بھارت میں آج اتوار کو پارلیمانی انتخابات کے آخری مرحلے میں ووٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی پُر امید ہیں کہ وہ اگلے پانچ برسوں کے لیے حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
آج بروز اتوار پولنگ بند ہونے کے ساتھ ہی بھارت میں چھ ہفتے طویل انتخابی عمل بھی اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔ آج جن 59 علاقوں میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں، ان میں واراناسی بھی شامل ہے، جہاں ایک حلقے سے نریندر مودی بھی امیدوار ہیں۔ واراناسی ہندوؤں کا ایک مقدس شہر ہے۔
اتوار کی صبح مودی نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ’’آج لوک سبھا کے انتخابات کا آخری مرحلہ ہے۔ میں آج اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والوں سے کہوں گا کہ وہ ریکارڈ نمبر میں ووٹ ڈالیں۔ آپ کا ایک ووٹ آئندہ آنے والے برسوں میں بھارت کی ترقی کے عمل پر اثر انداز ہو گا۔‘‘
بھارت میں ان انتخابات کو وزیر اعظم مودی کی حکومت کے ایک امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران مودی انتظامیہ کی کچھ پالیسیوں کے انتہائی منفی نتائج سامنے آئے ہیں۔ چند ماہرین انہیں ملک کے لیے’تباہ کن‘ قرار دے رہے ہیں۔ ان پالیسیوں میں ’نوٹ بندی‘ یعنی بڑے کرنسی نوٹ کے استعمال پر پابندی بھی شامل ہے۔
دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعتیں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزام عائد کر رہی ہیں کہ حکومت کی جانب سے ہندو قوم پرستی کا پرچار کرنے کی وجہ سے ملک میں نسلی اور مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق مودی کی سیاسی جماعت بی جے پی حکومت بنانے میں کامیاب تو ہو جائے گی لیکن 2014ء کے انتخابات کے مقابلے میں ان کی نشستوں کی تعداد میں کمی بھی ہوسکتی ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹنگ کا تناسب ابھی تک 66 فیصد کے لگ بھگ رہا ہے، جو گزشتہ انتخابات کے 58 فیصد سے زیادہ ہے۔